بھارتی فوج نے سری نگر میں 45سالہ خاتون کوثر ریاض سمیت مزید نہتے 4 کشمیریوں کو گولی مار کر شہید کر دیا ہے۔ دو روز میں تشدد سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 6 ہوگئی۔
بھارتی فوج نے سری نگر کے پورے علاقے کو محاصرے میں لے رکھا ہے۔کرفیو چودہ ماہ سے جاری ہے ،اس پر مزید پابندیوں کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ سروس جو جزوی طور پر بحال کی گئی تھی وہ ایک بار پھر مکمل طور پر بندکر دی گئی ہے۔مقبوضہ وادی میں انسانی بحران بدترین صورت اختیار کررہا ہے۔لائن آف کنٹرول اور وادی میں بھارتی فورسز کی بربریت بڑھتی جارہی ہے۔بچوں اور خواتین کو بھی سیدھی گولیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔بھارت وادی میں اپنے مظالم کی پردہ پوشی کیلئے غیر جانبدار انسانی حقوق کی تنظیموں،میڈیا اور پارلیمانی وفود حتیٰ کہ اقوام متحدہ کے مبصرین کو بھی مقبوضہ کشمیر میں داخلے کی اجازت نہیں دیتا۔اسے اقوام متحدہ کی بے بسی سے ہی تعبیر کیا جاسکتا ہے۔بھارتی فوج کے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بے گناہ کشمیریوں کی بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ترجمان دفتر خارجہ پاکستان زاہد حفیظ نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی تسلط، جموں و کشمیر میں یکطرفہ و غیر قانونی اقدامات سے ماحول خراب کیا۔ فوری طور پر بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر سے غیر قانونی قبضہ ختم کرے۔ بھارت کشمیریوں کو حق خودارادیت دیکر عالمی ذمہ داریاں پوری کرے۔جوکچھ ترجمان نے کہا وہ بے جا بھی نہیں ہے۔عالمی برادری کا ضمیر جاگ جائے تو ایسا ممکن ہے،جس کیلئے پاکستان کوشاں ہے۔