اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)ترجمان قومی اسمبلی نے اپنے وضاحت بیان میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے 32اور حکومت کے9ارکان غیر حاضر تھے، اسپیکرقومی اسمبلی نے اجلاس کے کسٹوڈین ہونے کی حیثیت سے ایوان کی کاروائی کو غیر جانبداری سے چلایا، منظور کیے جانے والے بلوں پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں کمیٹی کی سطح پرتفصیلی بحث کی گئی۔ترجمان قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کی گئی قانون سازی اور اسپیکر قومی اسمبلی کے کردار پر اپوزیشن کے تحفظات سے متعلق اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی نے قومی اسمبلی اور اس مخصوص دن ہونے والے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے کسٹوڈین ہونے کی حیثیت سے ایوان کی کاروائی کو غیر جانبداری سے چلایا، اسپیکر نے مشترکہ اجلاس کی کاروائی آئین کے آرٹیکل 70 کے شق (3)، مشترکہ اجلاس کے قواعد 1973 اور قومی اسمبلی میں کاروائی اور طریق کار کیقواعد 2007 کے تحت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ جانبداری برتے بغیر ایوان کی کارروائی چلائی، اسپیکر نے قائدحزب اختلاف، پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اور مشترکہ اجلاس میں ان بلوں پر ترامیم پیش کرنے والے اراکین کو اظہار خیال کا موقع دیا،حزب اختلاف نے بات کرنے کے بجائے بل کو پیش کرنے کے لیے پیش کی گی تحریک کو چیلنج کیا اور گنتی کا مطالبہ کیا، گنتی کے نتیجے میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے بالترتیب 200 اور 190 ممبران نے اْس تحریک کے حق اور مخالفت میں ووٹ دیا۔مشترکہ اجلاس کے میں حزب اقتدار کے 9اور حزب اختلاف کے 32ممبران ایوان کی کاروائی کے دوران غیر حاضر تھے۔ترجمان قومی اسمبلی نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں منظور کیے جانے والے بلوں پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں کمیٹی کی سطح پرتفصیلی بحث کی گئی، قومی اسمبلی میں ان بلوں کی منظوری کے وقت ان پر سیر حاصل بحث ہوئی،مشترکہ اجلاس میں ہونے والی قانون سازی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 70 کی شق (3)، مشترکہ اجلاس کے قواعد 1973 اور قومی اسمبلی میں کاروائی کے طریق کار کے قواعد 2007 کے تحت عمل میں لائی گی، حزب اقتدار اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے ممبران نے دونوں ایوانوں کی متعلقہ کمیٹیوں میں ہونے والی بحث میں بھرپور حصہ لیا ،کمیٹیوں کے سطح پر مختلف ترامیم تجویز کیں گئیں جو کمیٹیوں اور بعد ازاں قومی اسمبلی اور مشترکہ اجلاس میں منظور کی گئیں