اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے سانحہ تیزگام کی شفاف تحقیقات اور معاوضہ ادائیگی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جیورسٹ فائونڈیشن کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ کیا کوئی کمشن بنا ہوا ہے؟ ریلوے پولیس انکوائری کر رہی ہے یا دوسری پولیس؟۔ جس پر درخواست گزار وکیل نے کہا کہ اگر وزیر ریلوے کا کنڈکٹ دیکھیں تو ان کا استعفی تو بنتا ہے؟۔ عدالت نے کہا کہ کنڈکٹ کو دیکھیں تو اس وقت سارے پاکستان کے وزرا کو استعفی دینا چاہیے۔ موٹر وے واقعہ پر سارا ٹرائل میڈیا پر چل رہا ہے۔ جس کا کام ہے اسی کو سونپا جائے تو بہتر ہے۔ ریلوے وکیل نے کہاکہ کورٹ کے حکم کے مطابق جن کے ڈی این اے میچ ہوئے انہیں ہم نے ادائیگی کر دی ہے، جو زخمی تھے انہیں پچاس ہزار سے ایک لاکھ پچاس ہزار ادائیگی کی گئی، ریلوے نے ان سب کی ادائیگی کر دی جنکا معاوضہ بنتا تھا، جنکی ٹانگ ٹوٹی یا گہری چوٹیں آئیں انہیں تین سے پانچ لاکھ جاری کر چکے، ریلوے کی طرف سے کوئی بقایا نہیں جس کی ادائیگی نہ ہوئی ہو، اب ہر جگہ سکینرز لگے ہیں کسی کو اجازت نہیں غیر متعلقہ چیزیں لے جانے کی۔