کرونا: 122طلبا، اساتذہ متاثر: سندھ میں دوسرا تعلیمی مرحلہ ایک ہفتہ موخر: وفاق نے تبدیلی نہیں کی : شفقت محمود

Sep 19, 2020

اسلام آباد،گوجرانوالہ،  ننکانہ صاحب، سانگلا ہل (نامہ نگار+نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد میں کچھ حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 3 لاکھ 4 ہزار 623 ہے جس میں سے 2 لاکھ 91 ہزار 683 صحتیاب ہوگئے ہیں جبکہ 6 ہزار 412 کا انتقال ہوا ہے۔ 18 ستمبر تک مزید 682 کیسز اور 9 اموات کا اضافہ ہوا، ان کیسز میں 193 کیسز بلوچستان اور 57 خیبرپختونخوا کے گزشتہ روز کے اعداد و شمار آج رپورٹ  ہوئے۔ فعال کیسز6528 ہو گئے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں کرونا کے مزید 237 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی، متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 33 ہزار 362 ہوگئی۔ صوبے میں وائرس سے 4 مریض انتقال بھی کر گئے، اموات 2459 ہوگئیں۔  پنجاب میں مزید 101 مریضوں اور 2 اموات کی تصدیق ہوئی۔ مجموعی تعداد 98 ہزار 142 ہوگئی۔ مجموعی اموات کی تعداد کو 2 ہزار 225 تک پہنچ گئی۔ اسلام آباد میں 28 نئے مریض اور 2 اموات کی تصدیق ہوئی۔  کیسز 16 ہزار 33،اموات کی مجموعی تعداد 180 ہو گئی۔ گلگت بلتستان میں 45 مریض اور ایک موت سامنے آگئی۔ مجموعی کیس 3 ہزار 381 ، اموات 80 ہوگئیں۔ آزاد کشمیر میں21 کیسز کا اضافہ رپورٹ ہوا۔ تعداد 2 ہزار 472  ہو گئی۔ پاکستان میں مزید 514 مریض شفایاب۔ مجموعی تعداد 2 لاکھ 91 ہزار 683 ہوگئی۔  فعال کیسز 6295 ہو گئے ۔  کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ملک بھر میں مزید 13 تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے۔ حفاظتی انتظامات پر عمل درآمد نہ کرنے کے باعث سیل تعلیمی اداروں کی تعداد 35 ہو گئی۔ این سی او کے مطابق بند کئے گئے سکول کرونا ایس او پیز پر علمدرآمد نہیں کر رہے تھے۔ سیل کئے گئے تعلیمی اداروں میں سے 10 خیبر پی کے اور 3 سندھ کے ہیں۔ کرونا سے بچائو کے حفاظتی انتظامات پر عمل نہ کرنے پر بند کئے گئے تعلیمی اداروں کی تعداد 35 ہو گئی۔  پنجاب بھر میں سکول کھلنے کے بعد تین روز کے دوران 32 بچوں سمیت 34 افراد کرونا کا شکار ہوئے۔ ترجمان کے مطابق ننکانہ میں دو سکول بند کر دیئے گئے۔ گوجرانوالہ میں 24 بچوں میں کرونا کی تشخیص ہوئی ہے۔ بھکر میں ایک بچہ اور سکول ملازم میں کرونا کی تشخیص ہوئی۔ لودھراں میں سکول ملازم میں کرونا کی تصدیق ہوئی۔ ننکانہ صاحب میں سات بچے کرونا وائرس کا شکار ہو گئے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے بچوں میں کرونا ٹیسٹ مثبت آنے  پر پاک گریژن سکول ننکانہ صاحب اور گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری سکول شاہکوٹ کو تاحکم  ثانی سیل کر دیا۔ محکمہ تعلیم سندھ کے مطابق اب تک 88 سکول اساتذہ میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ محکمہ تعلیم سندھ کے مطابق صوبے کے تیرہ ہزار اساتذہ کرونا وائرس ٹیسٹ کرائے گئے جن میں سے 2500 اساتذہ کے نتائج محکمہ تعلیم کو موصول ہو گئے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے مطابق ان میں 88 اساتذہ میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ محکمہ تعلیم بلوچستان نے کرونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے پر 10 سکولز بند کردیئے۔ محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول جناح ٹائون میں 6کیسز جبکہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کلی عالم خان اور لہڑی سنڈیمن گرلز ہائی ا سکول کوئٹہ میں دو دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کی بناء پر حکام بالا کے احکامات پر 19ستمبر 2020ء سے اپنے سکولز بند کئے جائیں۔ ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کے مطابق کرونا کے باعث دس سکولز اور ایک یونیورسٹی بند کر دی گئی ہے۔
کراچی، اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سندھ میں 22 ستمبر سے سکول کھولنے کا فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔ چھٹی سے آٹھویں تک سکول کھولے جانے تھے۔ وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ کلاسز شیڈول کے مطابق ہوں گی کوئی تبدیلی نہیں کی۔  وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا سرکاری سکولوں میں ایس او پیز پر 100 فیصد عملدرآمد نہیں ہوا مگر صورتحال قدرے بہتر تھی۔ 21 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں جماعت نہیں کھول رہے۔ صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ 28 ستمبر کو مڈل کلاسز بلاسکتے ہیں۔ ابتر صورتحال پر مڈل کلاسز کی تاریخ بڑھا سکتے ہیں۔ سعید غنی کا کہنا تھا وفاقی وزیر تعلیم سے بات کروں گا۔ صورتحال خراب ہوتی نظر آتی ہے تو این سی او سی میٹنگ کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں صورتحال کو دیکھتے ہوئے خود بھی فیصلہ کرنا چاہیے۔ جانتے ہیں بچوں کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے مگر بچوں کی صحت پر کوئی سجھوتہ نہیں۔ سکول کھولنے کے باوجود آن لائن کلاسز کا سلسلہ نہیں روکیں گے۔ وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے انڈسٹریز کو آسان قرض دینے کا اعلان کیا ہے، سٹیٹ بینک سکولوں کو بھی بلاسود قرض فراہم کرے، سٹیٹ بینک اگر بلاسود قرض نہیں دے سکتا تو سود حکومت ادا کرے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ کرونا کے مثبت کیسز میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے بعد 21 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کی کلاسیں کھولنے کا فیصلہ مؤخر کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے یہ فیصلہ 28 ستمبر تک مؤخر کیا ہے اور اس کے بعد بھی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو آگے فیصلہ کریں گے۔سعید غنی کا کہنا تھا کہ اگر ایس اوپیز پر عمل نہ کرایا جا سکا تو سکولوں کے حوالے سے فیصلے پر نظرثانی کر سکتے ہیں۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کے کلاسز شروع کرنے کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔سندھ حکومت کے تعلیمی اداروں سے متعلق فیصلے پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا کہ دوسرے مرحلے میں کلاسز 23 ستمبر سے ہی شروع ہوں گی،۔22 ستمبر کو این سی او سی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ جمعہ کو اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 22 ستمبر کو این سی او سی کے اجلاس میں تعلیمی اداروں سے متعلق معمولات کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی 21 ستمبر سے پرائمری سکول نہ کھولنے کے اعلان سے قبل مشورہ کر لیتے تو اچھا ہوتا، طے ہوا تھا کہ 22 ستمبر کو جائزہ لے کر پھر فیصلہ کریں گے۔ شفقت محمود نے کہا کہ 23 ستمبر کو چھٹی، ساتویں اور آٹھویں کی کلاسز شروع کر دیں گے، ایک ہفتہ بعد صورتحال کا  جائزہ لیں گے۔

مزیدخبریں