لاہور (فاخر ملک) شیخوپورہ سے رکن اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے پارٹی کے کہنے پر استعفیٰ کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اظہار وجوہ کے نوٹس کے بارے میں آگاہ ہیں کہ نوازشریف کو یہ نوٹس جاری کرنے کیلئے کس طرح قائل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف سے ان کی دوستی ہے لیکن جس ٹی وی ٹاک شو میں انہوں نے یہ بات کہی تھی وہ اس پر قائم ہیں کہ پارٹی کے کچھ رہنما نوازشریف کے بیانیہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ میاں جاوید لطیف نے دعویٰ کیا کہ مختلف پارٹی اجلاسوں میں کئی رہنمائوں نے نوازشریف کے بیانیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اعلیٰ لیڈر شپ اس سے باخبر ہے۔ واضح رہے میاں جاوید لطیف کومریم نواز شریف کے مزاحمتی کے کیمپ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اس ضمن میں پارٹی رہنمائوں نے رابطوں پر بتایا ہے کہ متذکرہ رکن ا سمبلی ان کو دیئے گئے اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب تیار کر رہے ہیں جس میں انہوں نے پارٹی کے اجلاسوں میں گفتگو کوجواب حصہ بنانے کا عندیہ دیا ہے۔ جس میں نوازشریف کے بیانیہ کو ہدف تنقید بنایا جاتا رہا ہے جبکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نوٹس کے جواب میں یہ بھی واضح کیا جائے گا کہ انہوں نے شہبازشریف یا دیگر رہنمائوں کا نام لے کر کسی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی واضح رہے کہ 16 ستمبر کو شہباز شریف نے پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر لیگی رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف میاں نوازشریف کا مزاحمت اور دوسری طرف شہبازشریف کا مفاہمت کا بیانیہ ہے تاہم مزاحمت اور مفاہمت کی بات کرنے والے یہ وضاحت کرتے ہیں کہ پارٹی کا ایک ہی بیانیہ ہے نوازشریف کا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مفاہمتی کیمپ میں شامل پارٹی رہنمائوں کا موقف ہے کہ متذکرہ رکن اسمبلی نے اپنے سے زیادہ سینئر پارٹی رہنمائوں کا ذکر کرکے مخالف سیاسی جماعت (تحریک انصاف) کے موقف کی تائید کی ہے کہ پارٹی دو دھڑوں میں بٹی دکھائی دیتی ہے جس سے مسلم لیگ (ن) کی ساکھ کو سیاسی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے۔جاوید لطیف نے کہا ہے کہ وہ شوکاز نوٹس کا مفصل جواب دیںگے۔ تاہم جواب دینے سے نواز شریف کو اعتماد میں لیں گے۔ پارٹی کا ایک ہی بیانیہ ہے کہ ملک میں آئین پر عمل کیا جائے اور ووٹ کو عزت دی جائے۔
مستعفی ہونے کی پیشکش،جاوید لطیف بیان پر قائم
Sep 19, 2021