پہلی سائبر سیکورٹی پالیسی جون2022تک نافذ ہوجائیگی، سہیل راجپوت

کراچی(کامرس ڈیسک)حکومت ملک کی ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کے خلاف عالمی خطرات کی نگرانی،نشاندہی ،تحفظ اور بروقت جواب کیلئے جون2022کے آخر تک قومی سائبر سیکورٹی پالیسی کے نفاذ کیلئے مکمل طور پر تیار ہے ۔ یہ پالیسی ملک کو ایسے سائبر حملوں سے بچانے کے قابل بنائے گی،جس کا سامنا حال ہی میںفیڈرل بیورو آف ریونیو(ایف بی آر) کو کرنا پڑا تھا۔وفاقی سیکریٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیو نکیشن ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے کراچی میںٹوٹل کمیو نیکیشن کی جانب سے منعقدہ 13ویںبین الاقوامی انفارمیشن سیکورٹی کانفرنس ،انفو سیک2021سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے27جولائی کو اس پالیسی کی منظوری دیدی ہے ،پالیسی پر عملدر آمد اس مرحلے میںہے کہ ایک قومی سطح کی کمیٹی قائم کی جائیگی جو پورے ملک کیلئے گورننس کا فریم ورک فراہم کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پر امید ہیںکہ موجودہ مالی سال کے اختتام تک کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم(سی ای آر ٹی) بن جائیگی۔حکومت نے اس منصوبے کیلئے2ارب روپے مختص کئے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کچھ سیکٹورل سی ای آرٹی ہیںجن میں مالیاتی،ٹیلی کمیو نیکیشن اور پاور سیکٹرز شامل ہیں،لیکن وہ علیحدہ علیحدہ کام کررہے ہیں۔قومی سی ای آر ٹی تمام سیکٹورل سی ای آرٹی کو ایک باڈی میںضم کرنے کیلئے مجموعی طور پر آپریشنل میکانزم کا زمہ دار ہوگا۔ڈاکٹر سہیل راجپوت نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ حکومت عالمی برادری کے ساتھ مشاورت اور اشتراک سے ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ اور کلاؤڈ پالیسی پر بھی فعال طور پر کام کررہی ہے اور کلاؤڈ پالیسی اگلے دو سے تین ماہ میںنافذ ہونے کی توقع ہے۔پاکستان کی آئی ٹی برآمدات مالی سال 2020-21میں47فیصد اضافے سے 2.1ارب ڈالرز رہیںجبکہ گزشتہ مالی سال میںیہ بر آمدات 1.4ارب ڈالرز کی سطح پر تھیں۔اس سال ہم اس میں75فیصد اضافے کا ہدف رکھتے ہیںجو کہ قابل حصول ہے ۔ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر سید عرفان علی نے کہا کہ گھروں سے کام کرنے کے رجحان نے عالمی طور پر سائبر سیکورٹی کے نئے خطرہ کو جنم دیا ہے،ہمارے پاس گھروں سے لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز سے کام کرنے کے دوران ایسے اعلیٰ حفاظتی اقدامات نہیںہیں،جیسا کہ ہم دفاتر میںرکھتے ہیں۔اسٹیٹ بینک نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے بیرون ملک سے رقوم کی آن لائن ترسیل کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے تمام حفاظتی اقدامات کئے ہیں۔ایچ بی ایل کے چیف آپریٹنگ افسر صغیر مفتی کا کہنا تھا کہ سائبر سیکورٹی کو یقینی بنایا آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا کام نہیں بلکہ ہیومین ریسورسز ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داری ہے ۔آئی او بی ایم کے سی ٹی او اور ڈائریکٹر ڈاکٹرعمران کا کہنا تھا کہ 99فیصد سے زائد سائبر حملے اداروں کے باہر کے بجائے اندر سے ہوتے ہیں۔آئی او بی ایم کے صدر طالب کریم نے اداروں پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ آر اینڈ ڈی کریں تاکہ ممکنہ سائبر خطرات کا سراغ لگایا جاتا رہے اور ان کا بروقت جواب دیا جاسکے ۔اس ایک روزہ کانفرنس میںتازہ ترین سائبر دھمکیوں اور تحفظ کے طریقوں،فائر سائیڈ چیٹ ،ڈیٹا پروٹیکشن لاء آف پاکستان 2021اور فائر سائیڈ چیٹ،ٹیلنٹ کے خلاء کو کیسے پورا کیا جاسکے کے موضوعات پر پینل ڈسکشنز بھی کی گئیں۔

ای پیپر دی نیشن