سری نگر‘ نئی دہلی (کے پی آئی+ این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ایک سال کے دوران بھارت سے بغاوت کے 287 مقدمات درج کیے گئے ۔ بھارت کی تمام ریاستوں کے مقابلے میں صرف جموں وکشمیر میں ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کے خلاف سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یو اے پی اے کے تحت 36فیصد مقدمات درج کیے گئے ۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیور(این سی آر بی)کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سال 2020کے دوران غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے حوالے سے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت 287 مقدمات درج کیے گئے۔اعداد و شمار کے مطابق بھارت کی مختلف ریاستوں اور جموں وکشمیر میں مذکورہ کالے قانون کے تحت 2020کے دوران رجسٹرڈ 796 مقدمات میںسے 287 مقبوضہ کشمیر کے مختلف تھانوں میں درج کیے گئے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے بعد منی پور ہے جہاں 196 کیسز درج ہوئے۔اعداد و شمار کے مطابق جھارکھنڈ میں یو اے پی اے کے 86 ، آسام میں 76 ، اتر پردیش میں 72 ، بہار میں 30 ، پنجاب میں 19 ، کیرالہ میں 18 ، میگھالیہ میں 10 ، دہلی میں 6 ، مدھیہ پردیش میں 4 مقدمات درج ہوئے۔ جبکہ جنوبی کشمیر میں بھارتی پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے ۔ نامعلوم مسلح افراد نے ضلع کولگام کے علاقے وان پوہ میں بھارتی پولیس کے کانسٹیبل بنتو شرماکو گولی ماردی جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا ۔ اسے قریبی ہسپتال منتقل کیاگیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قراردیا۔ واقعے کے فورابعد بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کر کے تلاشی کی کارروائی شروع کی ۔ ادھر نہامہ کولگام میں نامعلوم افراد نے 35سالہ بہاری مزدورشنکر کمار چودھری کو گولی مار کر قتل کر دیا ہے ۔ دوسری جانببھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں فرقہ پرست بھارتی پولیس نے جموں خطے کے ضلع سامبا میں ایک مسلمان ٹرک ڈرائیور کومویشیوں کی اسمگلنگ کے جعلی الزامات کے تحت گرفتار کر لیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ جموںوکشمیر خاص طور پر ہندو اکثریتی علاقے جموں میں پولیس ہندو انتہا پسندوں اور گائے رکشائوں کے زیر اثر ہے اور وہ آئے روز مویشیوں کی اسمگلنگ کے الزام میںمسلمان مویشی تاجروں اور ڈرائیوروں کو گرفتار کرتی ہے۔
کشمیر