لاہور (وقائع نگار) چیئرمین آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن پاکستان طارق وزیر علی نے کہا ہے کہ حکومت کے خزانے میں اربوں روپے کی ادائیگی کے باوجود پٹرولیم انڈسٹری گوناگوں مسائل کا شکار ہے۔ OMAPاس وقت پٹرولیم انڈسٹری کی واحد نمائندہ تنظیم ہے جو کہ DGTO سے رجسٹرڈ ہے۔ پٹرولیم سیکٹر قومی خزانے میں تقریباً ایک ہزار ارب کا حصہ ڈال رہا ہے جو کہ تقریباً کل مالیت کا 25%ہے یہ سیکٹر اس وقت تقریباً 9000 ریٹیل سائٹس کے ذریعے قوم کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے ملکی معیشت کا پہیہ رواں رکھے ہوئے ہے نہ صرف یہ بلکہ تقریباً 10 لاکھ خاندانوں کا روزگار بھی اس سے وابستہ ہے۔ تاہم مختلف ملٹی نیشنل کمپنیز کے ساتھ لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے باوجود یہ شعبہ بہت سے چیلنجز سے نبردآزما ہے۔ پاکستان میں آئل مارکیٹنگ کمپنیز کا مارجن دوسرے ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہے اور یہ اس سیکٹر میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی کوالٹی کو بہتر کرنے کیلئے تھرڈ پارٹی انسپکشن ضروری ہے جو کہ معیار اور مقدار کی یقین دہانی کریں۔ طارق وزیر علی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ٹرانسپورٹ کی بہتر کارکردگی، ماحول کی حفاظت اور عوامی سرمائے کے تحفظ کیلئے ایرانی تیل کی سمگلنگ سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے جس سے ان تمام فوائد کے ساتھ حکومتی ریونیو میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوگا۔