اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) سکھوں کی بھارت سے علیحدگی کی تحریک زور پکڑ گئی۔ گزشتہ روز کینیڈا میں خالصتان کے قیام کیلئے ریفرنڈم ہوا۔ سکھوں کی بڑی تعداد نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ سکھوں نے خالصتان کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ 18 ستمبر کو اونٹاریو کے برامپٹن میں گور میڈوز کمیونٹی سینٹر میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ ہوئی۔کینیڈا کے رکن پارلیمنٹ سکھ مندر سنگھ دھالیوال کا بھی کہنا ہے کہ آئینی اور جمہوری سیاسی اظہار کو روکا نہیں جا سکتا۔ سکھز فار جسٹس کے کونسل جنرل اور نیویارک اٹارنی گروپتون سنگھ پنن نے کہا کہ بھارتی حکومت نے سکھوں کو مغرب کے سامنے انتہاپسند کے طور پر پیش کرنے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا لیکن جمہوری حکومتوں نے بھارتی دباؤ میں آنے سے انکار کردیا۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد کیس اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے گا، ہمارا مقصد ووٹ کی طاقت کا استعمال کرنا ہے، گولی نہیں، بھارت امن کے لیے ہمارے نقطہ نظر سے نفرت کرتا ہے۔ سکھز فار جسٹس کے پالیسی ڈائریکٹر جتندر سنگھ گریوال نے کہا کہ خالصتان ریفرنڈم کا مسئلہ آزادی اظہار کے حق کے دائرہ میں آتا ہے، بھارت کو اس اصول کو سمجھنے میں دشواری کا سامنا ہے کیونکہ اس نے منظم طریقے سے اپنی ریاست کے اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے والوں کو مجرم بنا دیا ہے اور آج لاکھوں سکھ جو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنا چاہتے ہیں انہیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے۔ خالصتان ریفرنڈم کے حوالے سے کینیڈا کی حکومت نے دباؤ لینے سے انکار کرتے بھارت کو دوٹوک وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریفرنڈم کو روکا نہیں جا سکتا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سیاسی کشیدگی کے پیش نظر مشتعل افراد نے ریفرنڈم سے قبل ایک مندر میں توڑ پھوڑ کی تھی اور خالصتان تحریک کے سکھ رہنما کے پوسٹر پھاڑے جس پر بھارتی حکومت نے کینیڈا سے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ کینیڈا کی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ خالصتان ریفرنڈم کو روکا نہیں جاسکتا، لوگوں کو آزادی اظہار کی اجازت ہے۔ ملکی قوانین کے تحت پرامن جمہوری عمل قرار دیدیا۔اٹلی میں بھی خالصتان ریفرنڈم کیلئے ووٹنگ ہوئی، ہزاروں سکھوں نے شرکت کی۔ ریفرنڈم سے قبل سکھ آنجہانی لیڈر جرنیل سنگھ بھنڈروالا کا پوسٹر پھاڑنے کے بعد شدید کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔ٹورنٹو میں خالصتان ریفرنڈم میں شامل ہونے اور ووٹ ڈالنے کیلئے شرکاء کی پانچ کلو میٹر طویل قطار لگی ہوئی ہے۔ برامپٹن کی مقامی حکومت شرکاء کو سکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔ برامپٹن کی سینٹرل ہائی وے ووٹ ڈالنے کیلئے آنے والوں کے رش کے سبب بند کر دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ووٹنگ کے آغاز سے اب تک 40 ہزار سے زائد ووٹر اپنا ووٹ ڈال چکے ہیں۔ شرکاء نے بھارت کے خلاف اور خالصتان کی انڈیا سے علیحدگی کے لیے زبردست نعرے بازی کی اور اقوام متحدہ سے آزادی دلانے کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔