دباؤ مسترد ، انتخابات وقت پر ہونگے ، نواز ، شہباز اتفاق 

لندن‘ اسلام آباد (عارف چودھری+ رانا فرحان+ عبدالستار چودھری+ نوائے وقت رپورٹ) نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات میں دباؤ کے باوجود عام انتخابات مقررہ وقت پر کروانے پر اتفاق ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کی اہم ترین ملاقات میں لندن میں موجود وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف اور مریم اورنگزیب شریک نہیں ہوئے۔ نواز شریف اور شہباز شریف کی ون آن ون ملاقات ہوئی۔ ایک اور ملاقات بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات میں پی ٹی آئی اور ق لیگ کی پنجاب حکومت کو تبدیل کرنے کی کوششیں کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مرکزی قیادت کی اہم ترین بیٹھک میں پنجاب حکومت کی تبدیلی کی صورت میں وزیراعلیٰ کے لیے حمزہ شہباز اور دیگر ناموں پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف اور نواز شریف کی لندن ملاقات میں نومبر 2022ء میں ہونے والی اہم تعیناتی سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی لندن میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ون آن ون انتہائی اہم ملاقات ہوئی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اپنے صاحبزادے سلیمان شہباز کے ہمراہ لندن میں حسن نواز کے دفتر پہنچے۔ اس سے قبل مسلم لیگ ن کے قائد اور وزیراعظم کے بڑے بھائی نواز شریف نے ان کا استقبال کیا۔ میاں نواز شریف نے وزیراعظم کو عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی، سیلاب زدگان اولین ترجیح کسی صورت نظر انداز نہ کیا جائے۔ پارٹی قائد نے وزیراعظم کو ہر قسم کے دباؤ کو بھی مسترد کرنے کی ہدایت کی۔ لندن سے مسلم لیگ ن کے معتبر ذرائع نے ’’روزنامہ نوائے وقت‘‘ کو بتایا ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے بڑے بھائی اور پارٹی قائد کیساتھ حکومت کو درپیش اہم معاملات کے حوالے سے مشاورت کر لی ہے۔ پنجاب حکومت کی تبدیلی، نئے انتخابات اور اہم تعیناتی کے حوالے سے بھی مشاورت حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ تاہم میاں نواز شریف نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کو ہرقسم کا دباؤ مسترد کرکے کام کرنے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور سیلاب کے اثرات سے ملک وقوم کو نکالنے کی خصوصی ہدایات کی ہیں۔ ذرائع کے مطابق انتخابات کے حوالے سے بھی مشاورت ہوئی ہے اور طے پایا ہے کہ حکومت اپنا دورانیہ مکمل کرے گی اور مقررہ وقت پر انتخابات کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ حتمی مشاورت سے قبل پارٹی رہنمائوں کا اجلاس اور وزیراعظم شہباز شریف کی پارٹی قائد سے ایک اور ون آن ون ملاقات بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات کے ساتھ ہی دونوں بھائیوں میں مشاورت کا پہلا اور اصل مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آج پیر کو مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کے پارٹی رہنمائوں کا اجلاس منعقد ہو گا جس میں ملک کی سیاسی صورتحال، اتحادیوں سے معاملات اور دیگر اہم امور پر پارٹی رہنمائوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف اور شہبازشریف کی ملاقاتمیں وزیرخزانہ اسحاق ڈار‘ سلیمان شہباز بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے آصف علی زرداری‘ بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمن سے مشاورت کے بارے میں نواز شریف کو آگاہ کیا۔ شہبازشریف نے نوازشریف سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت تمام توجہ سیلاب متاثرین کی بحالی  اور معیشت کو بہتر کرنے پر مرکوز ہے۔ ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تمام اتحادی عام انتخابات مقررہ وقت پر کروانے کے حامی ہیں۔ اتحادیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے۔ کسی سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ نواز شریف نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر وزیراعظم شہبازشریف سے اقدامات لینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کئے جائیں جبکہ سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہبازشریف سیلاب متاثرین کیلئے انتھک کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت بحالی کیلئے کوششوں میں تیزی لائے۔ وزیراعظم اور نوازشریف کے درمیان ملاقات حسن نواز کے دفتر میں تین گھنٹے جاری رہی۔ نوازشریف نے سیلاب متاثرین کیلئے شہبازشریف کی کوششوںکی تعریف کی۔ مزید براں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا سیلاب متاثرین کی بحالی کا عمل جلد مکمل کیا جائے گا۔ لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام بھی سیلاب متاثرین کیلئے عطیات فراہم کر رہی ہے اور ہر سیلاب متاثرہ خاندان کو 25 ہزار روپے دے رہے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کیلئے صوبائی حکومتیں اور این ڈی ایم اے مل کر کام کر رہی ہیں اور افواج پاکستان بھی سیلاب متاثرین کی مدد میں پیش پیش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلابی صورتحال میں دوست اور برادر ملک تعاون کر رہے ہیں جبکہ حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتیں فرض کی ادائیگی کر رہی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...