لاہور(کامرس رپورٹر)چیئرمین ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ قاری حبیب الرحمن زبیری نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 20فیصد سے اوپر ہونی چاہیے۔ڈائریکٹ ٹیکسز کی جی ڈی پی کی شرح ڈبل ڈیجٹ پر آجائے تو پاکستان کو قرضوں کی ضرورت نہ پڑے لیکن بد قسمتی سے پالیسی ساز اس طرف کوئی پیشرفت نہیں کرتے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن میں ٹیکس ریٹرن پر مبنی ورکشاپ سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے صدر قاری زوہیب الرحمن زبیری،سینئر نائب صدر عاشق علی رانا،نائب صدر واصف علی اویس،جنرل سیکرٹری سید حسن علی قادری،فنانس سیکرٹری سیف الرحمن زبیری ،جوائنٹ سیکرٹری عبدالرحمن انصاری،حاجی محمد نوید،زرین علی،ماریہ حبیب سمیت ٹیکس بار بھی ممبران موجود تھے۔حبیب الرحمن زبیری نے کہا کہ حکومت تسلیم کرتی ہے کہ آئی ایم ایف ان کی ناک سے لکیریںنکلواتا ہے ،جتنی محنت اور کڑی شرائط مان کر آئی ایم ایف سے پیکج وصول کیے جاتے ہیں اس سے تین گنا کم محنت کر کے ملکی سرمایہ کاروں، صنعتکاروں اور تاجر برادری سے مدد لی جاسکتی ہے ، یہی لوگ ملک کا حقیقی سرمایہ ہیںاور ان کی ایسی شرائط بھی نہیں ہوتی جس سے ملک کے مفادات کو نقصان پہنچے یا عام عوام پربوجھ پڑے ۔ انکم ٹیکس گوشواروں کی تاریخ میں توسیع دینے یانہ دینے سے کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ یہ ریٹرن تو اگلے سالوں میں جا کر کھلتی ہیں ۔افسران جو ٹیکس جمع کرتے ہیں اور جو ٹیکس دینے والوں کو انصاف فراہم کرنے کے منصب پر فائز ہیں انہیںاپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔