فطرت کو ذات ایزدی کے ساتھ وہی تعلق ہے جو کردار کو انسانی ذات کے ساتھ ہے۔ قرآن اسے اپنے خوبصورت انداز میں سنت اللہ (خدا کی عادت) کہتا ہے۔ فطرت کو ایک زندہ اور ہمیشہ بڑھنے والا جسم نامی سمجھنا چاہیے جس کی ترقی اور نشوونما کی کوئی آخری بیرونی حد نہیں۔
(علامہ ا قبال کے خطبہ ’’مذہبی مشاہدات کی فلسفیانہ جانچ‘‘ سے اقتباس)