آؤ اُمید بنیں

ڈی آئی جی ریاض نذیر گاڑا صاحب جب آر پی او گوجرانوالہ کے فرائض ادا کر رہے تھے تو ایک دن انہوں نے دوران گفتگو کہا کہ راجہ صاحب ! ہمارے لوگ ویسے تو ہر وقت پولیس کے خلاف محاذ کھولتے رکھتے ہیں لوگوںکوہر وقت  پولیس سے شکایات رہتی ہیں لیکن یہ شکایت کرنے والے ایک عام سپاہی سے لے کے تھانیدار تک کے ساتھ فوٹو بنوانے کا بہت شوق رکھتے ہیں ۔یہ سچ ہے کہ لوگوں کو پولیس کے جوانوں سے بہت سی شکایات ہیںلیکن اس کے باوجود اس فورس میں بہت سے قابل، باصلاحیت اور انسان دوست لوگ موجود ہیں جو لوگوں کی پریشانیوں کو کم کرنے کے لیے ہر وقت چوکس رہتے ہیں ۔اپنے اچھے رویے اور مجرموں کو قانون کے شکنجے میں کسنے والے یہ پولیس والے لوگوں کو محسن نظر آنے لگتے ہیں اور پھر دکھی دلوں سے ان کے لیے بے اختیار دعائیں نکلنے لگتی ہیں ۔ایسا ہی ایک بہادر ،فرض شناس اور باصلاحیت نام ڈی ایس پی سی ٹی ڈی گوجرانوالہ عمران عباس چدھڑ کا  ہے ۔آج سے کچھ عرصہ پہلے جب آپ سی آئی اے تعینات تھے تو ان دنوں آپ کی قیادت میں سی آئی اے پولیس  ایک ایسی فورس بن چکی تھی کہ جس پر نہ صرف محکمہ فخر کرتا تھا بلکہ عوام الناس کی اکثریت بھی سی آئی اے کی کاردگی سے بہت خوش ہوئی۔ پرجوش، محنتی، بہادر اور فرض شناس افسر عمران عباس چدھڑ نے اپنی قابلیت اور قائدانہ صلاحیتوں سے بہت جلد اپنے جونیئرز کو فعال کیا ان کے اندرمعاشرے کے دکھی لوگوں کے دردکا مداوا کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے بے گناہ اور معصوم لوگوں کے قاتلوں،اغواکاروں اور بھتہ خوروں کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا۔ بہت جلدعمران عباس چدھڑ اور ان کی ٹیم کامیابی سے ناسمجھ آنی والی گتھیاں سلجھانے میں مصروف ہو گئی۔ یہ سچ ہے کہ یہ ایک بندے کا کام نہیں تھا۔ بلکہ اس کامیابی کے پیچھے  ان کی پوری ٹیم کی محنت اور لگن شامل تھی۔ایک بار ذوالفقار ججا جو اس وقت سی آئی میںبطور انسپکٹر کام کررہے تھے ان سے بات چیت ہوئی تو انہوں نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ ڈی ایس پی صاحب اپنے ساتھ کام کرنے والے ہر افسر اور سپاہی کی تربیت پر خاص توجہ دیتے ہیں اور ان کے اندر اپنے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کام کرنے کا جذبہ پیدا کرتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ سی آئی اے پولیس گوجرانوالہ نے عمران عباس چدھڑ کی نگرانی میں ہر حساس کیس جیسے اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، کارچوری، قتل، ڈکیتی اور جنسی ہراسمنٹ کے کیس فوری طور پر حل کر دکھائے اور بدلے میں عو ام سے خوب محبتیں سمیٹیں۔ اس کے ساتھ ہر مشکل کیس جو عام پولیس سے حل نہ ہورہا اسے بھی پیشہ ورانہ مہارت سے انجام کو پہنچا رہی ہے۔ ہماری سوسائٹی میں کہا جاتا ہے کہ ہر چوری ڈکیتی بھتہ خوری جیسے جرائم کے پیچھے پولیس  کا ہاتھ ہوتا ہے ۔پولیس کے کردار پر ہر وقت انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں۔معاشرے میں ہر رونما ہونے والے جرم کے بعد پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھنے لگتے ہیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مشکل کے وقت ہمارے  دل میں سب سے پہلا خیال پولیس کا ہی آتا ہے، صرف دس فیصد پولیس والوں کے غلط رویے  سے محکمہ پولیس پر انگلیاں اٹھانے والوں کو دیکھنا ہوگا کہ اسی محکمہ میں عمران عباس چدھڑ اور ان جیسے اور بھی بہت سے لوگ کام کر رہے ہیں ۔ ڈی ایس پی عمران عباس چدھڑ جیسے بہادر سپوت جہاں بھی ڈیوٹی پر کھڑے ہو جائیں اپنی فرـض شناسی سے شہریوں کے تحفظ کی ضمانت اور محکمے کی عزت افزائی کا سبب بن جاتے ہیں۔عمرا ن عباس چدھڑ نے آج سے کچھ ماہ پہلے پولیس فورس سے ریٹائر ہونے والوں کے لیے ایک بڑی تقریب منعقد کروانے میںاہم کردار ادا کیا ۔اس تقریب میں ایک طرف شہر سے نامور لوگ مدعو تھے تو ساتھ ہی میڈیا سے بھی بہت احباب تقریب کا حصہ بنے۔پولیس کے جوانوں کو اُن کی نوکری بعد عزت دینے کا یہ پہلا منظر ہم نے دیکھا تھا اس کے بعد یہ خبر نظروں سے گزری کہ عمران عباس چدھڑ نے خاص بچوں کے سکول میں ایک تقریب منعقد کروائی جس میں خاص بچو ں کو تحائف دئیے گئے ۔کچھ ہفتے پہلے جب عمرا ن عباس چدھڑ سی ٹی ڈی گوجرانوالہ تعینات ہوئے تو ہم نے جناب سے ایک نشست رکھ لی۔دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ وقت بڑی تیزی سے بدل رہا ہے ہمیں اس تبدیلی کے ساتھ ہر آنے والے دن نئی ایجادات کو استعمال میں لانے کا ہنر جاننا ہوگا ۔پولیس فورس عوام کی عزت،جان و مال کی محافظ سمجھی جاتی ہے اس لیے ہمارا فرض ہے کہ لوگوں کی اُمیدوں پر پورا اترنے کے لیے خود کو تیار رکھیں۔عمران عباس جیسے لوگ اپنی فرض شناسی اور قابلیت سے لوگوں کی اُمیدوں کا محور بن جاتے ہیں ۔
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن