چین نے خوراک و غذائیت سے متعلق رپورٹ جاری کردی

بیجنگ (شِنہوا)چین کی اکیڈمی برائے زرعی سائنسز (سی اے اے ایس)نے چین کی خوراک اور غذائیت کی ترقی سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ جاری ہونے والی اس رپورٹ میں حالیہ دہائیوں کیدوران چین کی خوراک اور غذائیت کے رجحانات کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے جبکہ مسائل اور تجاویز کا ایک تسلسل پیش کیا گیا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کے بعد سے چین کی غذائی اشیا کی پیداوار اور رسد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کی فی کس سالانہ اناج کی فراہمی 600 کلوگرام تک پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی شہریوں کے لئے یومیہ توانائی کی فراہمی 3 ہزار 400 کلو کیلوری فی کس تک پہنچ گئی ہے جبکہ توانائی، پروٹین اور چکنائی کی فراہمی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ  میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی شہریوں کی مجموعی توانائی کی فراہمی دنیا بھر کے ملکوں کے متوسط اور اعلی آمدنی والے افراد کی اوسط سطح تک پہنچ گئی ہے۔ اس رپورٹ میں چینی شہریوں کی خوراک اور غذائیت سے متعلق مختلف مسائل کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ چینی شہریوں کی غیرمعقول غذائی ساخت ایک نمایاں مسئلہ ہے۔ شہریوں کو تیل، نمک اور چینی کیزیادہ استعمال سے صحت کیخطرات لاحق ہیں۔ علاوہ ازیں خوراک کی ضرورت سے زیادہ پروسیسنگ غذائیت کی کمی کا باعث بنی ہے۔ ان مسائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے  اس رپورٹ میں پالیسی سفارشات کا ایک تسلسل پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں خوراک کے نظام کی تبدیلی کو فروغ دینے اور غذائیت پر مبنی زراعت کو بڑ ھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سفید گوشت کی پیداوار بڑھانے اورشہریوں میں صحت مند غذا کو فروغ دینے کے لیے پولٹری اور آبی زراعت کی صنعتوں میں کلیدی اور بنیادی ٹیکنالوجیز کی جدت کو مستحکم بنانا چاہیے۔ یہ رپورٹ قومی ادارہ شماریات کے وسیع اعدادوشمار، قومی صحت کمیشن کے آبادی کی غذائیت بارے اعداد و شمار کے ساتھ ساتھ چین کے دیہی اور شہری علاقوں کے سروے کے اعداد و شمار پرمبنی ہے۔

ای پیپر دی نیشن