عنبرین فاطمہ
سیلاب نے ملک میں جو تباہ کاری کی ہے اسکی مثال ہماری تاریخ میں نہیں ملتی، بلاشبہ اس وقت ملک کی صورتحال ہر حوالے سے کافی تشویش ناک ہے۔ قومی سطح کے تاریخی سیاسی اور اقتصادی بحران کے علاوہ سیلاب کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔ ہم نے موجودہ سیاسی اور سیلاب کی صورتحال پر پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما’’ شرمیلا فاروقی‘‘ سے خصوصی گفتگو کی انہوں نے کہا کہ سیلاب پاکستان کو کئی دہائیاں پیچھے لے گیا ہے۔حالیہ سیلاب یقینا ملک کی تاریخ کا بد ترین سانحہ ہے۔ پاکستان کے کئی علاقوں کو سیلاب نے اس قدر نقصان پہنچایا ہے کہ پڑوسی ممالک ایران، ترکی اور افغانستان کے ساتھ مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔ سینکڑوں گھر تباہ و برباد ہو گئے ہیں، کھیت کھلیان مال مویشی سب پانی کا ریلہ اپنے ساتھ ہی بہا کر لے گیا ہے۔ فصلوں کی تباہی ہمارے لئے الارمنگ ہے اب تو ہم کھانے پینے کی چیزیں بھی امپورٹ کررہے ہیں۔ دوسرا ہمارے ملک میں اس وقت سیاسی صورتحال بھی کافی غیر مستحکم ہے ۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان جب سے پارلیمنٹ سے رخصت ہوئے ہیں تب سے انہوں نے ایک بیانیہ بنایا ہوا ہے اس بیانیے کے مطابق ان کی حکومت کو امریکی سازش کے تحت نکالا گیاہے۔ جب ملک میں سیاسی صورتحال اس قدر غیر مستحکم ہو تو سرمایہ کاری نہیں آتی ہے بلکہ جو سرمایہ کاری کررہے ہوتے ہیں وہ ڈر کر اپنا پیسہ نکال کر لے جاتے ہیں۔ لہٰذا یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں ہے بلکہ تمام تر سیاسی اختلافات بھلاکر چلنے کا وقت ہے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر کچھ سوچنا چاہیے کہ ملک اس وقت جس صورتحال سے دوچار ہے اس سے کیسے نکلنا ہے۔ یہ ملک اور ملک کے لوگوں کا سوال ہے جو بے گھر ہو گئے ہیں بے یاردو مددگار ہیں کھلے آسمان ک نیچے بیٹھے ہماری مدد کے منتظر ہیں ہمیں ان کے بارے میں سوچنا چاہیے ان کو زندگی کی طرف کیسے لایا جا سکتا ہے اس کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ پی ڈی ایم ملک کو ہر قسم کے کرائسسز سے نکالنے کیلئے بھرپور کوششیں کررہی ہے۔ عمران خان اکانومی کے گھمبیر حالات چھوڑ کر گئے تھے پھر سیلاب نے آن لیا تو اس وقت سیاست کے کھیل کو ایک طرف رکھ کر کچھ بھی کرنا چاہیے ۔ ایک سوال کے جوا ب میں شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ا کانومی یہ شخص پہلے ہی تباہ و برباد کر چکا تھا اگر پی ڈی ایم عمران خان کو یوں ہی مسلط رہنے دیتی تو اس نے تو ملک کا دیوالیہ بھی نکال دینا تھا ۔
پاکستان پیپلز پارٹی تو بہت پہلے سے کہہ رہی تھی کہ عدم اعتماد لائی جانی چاہیے۔ مارچ میں جب عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی پیپلز پارٹی تو ایک سال پہلے سے کہہ رہی تھی کہ یہ کام ہونا چاہیے ۔ لیکن پی ڈی ایم نہیں مان رہی تھی ہم نے جو کچھ بھی کیا ہے ملکی مفاد میں ہی کیا ہے اور عوام سب دیکھ رہی ہے کہ کون کیا کررہا ہے۔ لہذاعمران خان کو اگر مزید حکومت میں رہنے دیا جاتا تو وہ پاکستان کو سری لنکا بنا دیتے ۔ اب پی ڈی ایم کی حکومت کو آئی ایف ایم کی سخت شرائط پر ڈیل اسی لئے کلوز کرنی پڑی ہے کیونکہ ملک کا دیوالیہ نہیں نکالنا تھا ۔یہ غیر مقبول فیصلہ ہے لیکن ملک کی بہتری کے لئے کبھی کبھی غیر مقبول فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں شرمیلا فاروقی نے کہا کہ یہ بات بالکل ٹھیک ہے عام عوام کی خواہش ہے دو وقت کی روٹی میسر ر ہے اسکا کنسرن یہ ہے کہ بجلی کے بل زیادہ نہ آئیں مہنگائی زیادہ نہ ہو۔، پیٹرول کی قیمتیں کنٹرول میںرہیں اور کھانے پینے کی اشیاء سستی ملیں ۔ابھی پی ڈی ایم کی حکومت جو بھی فیصلے کررہی ہے وہ عوامی اور ملکی مفاد میں کررہی ہے اور عوام یقینا اس کے اثرات آنے پر ان کوششوں کو سراہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنرل الیکشنز جب آئیںگے تب عوام ضرور دیکھیں گے کہ عمران خان نے چار سال کی حکومت میں کیا اور پی ڈی ایم نے عمران خان کی تباہ کی ہوئی اکانومی اور سیلابی صورتحال سے نکلنے کے لئے اقدامات کئے۔ عوام کو ہلکا نہیں لیناچاہیے عوام بہ شعور ہو چکی ہے اسے سب پتہ ہے کہ کون کیا کررہا ہے اور ویسے بھی عوام کے فیصلے انہی پر چھوڑ دینے چاہیں۔ ہم سے جو بیسٹ ہو سکا ہم کررہے ہیں اور کریں گے بھی۔
شرمیلا فاروقی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کو پتہ ہے کہ پاکستانی سیاست میں کیا چیزیں بکتی ہیں لہذا وہ مذہب کو سیاست میں لارہے ہیں تاکہ ان کا چورن بکتا رہے۔ اب اگر میں کہوں کہ غلامی صرف اللہ کی امریکہ کی نہیں تو آپ کیا کوئی بھی مسلمان اس سے انکار نہیں کریگا لہذا عمران خان ایسی حرکتیں کررہا ہے ۔ عمران خان کی بہت زیادہ فالونگ ہے انہیں چاہیے کہ وہ اس مقبولیت کو مثبت انداز میں استعمال کریں لیکن وہ اس مقبولیت کا فائدہ غلط طریقے سے اٹھا رہے ہیں صرف اس لئے کہ ان کو اقتدار مل جائے ان کی سیاست بچی رہے، یہ ان کی نہایت ہی غلط حرکت ہے ان کو ایسا نہیں کر نا چاہیے۔ پاکستان میں ہمیشہ امریکہ کے خلاف بیانیہ بکا ہے، سیاست میں مذہب کو لانا بکا ہے ، نائن الیون بکا ہے بس عمران خان اسی چیز کا فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کی سمجھ ان کے فالور کو نہیں آرہی ۔
سندھ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے شرمیلا فاروقی نے کہا کہ سندھ کی بہتری کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ بہت زیادہ کام کیا ہے اور کوششیں کی ہیں ۔ اس بار غیر معمولی بارشیں ہوئیں اب سیلاب نے وسیع پیمانے پر تباہ کاری کی ہے سندھ گورنمنٹ جتنا ہو سکے کام کررہی ہے مزید بھی کرے گی۔ جتنا پاکستان میں سیلاب آیا ہے دنیا کے کسی ملک میں آیا ہوتا ہے اس ملک کی چلتی گاڑی کا پہیہ جام ہو جاتا جیسا کہ ہمارے ملک کا ہوا ہے لیکن ہم ہمت نہیں ہار رہے پی ڈی ایم کی حکومت پوری کوشش کررہی ہے کہ حالات میں بہتری آجائے۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ لوگوں کو گھر بار دینا ، روزگار دینا ، فصلیں کھڑی کرنا یہ سارے چیلنجز ہیں جن سے نبرد آزما ہونا ہے ۔ ہمارے دیہی علاقوں میں رہنے وال عوام کا گزر بسر تو مال مویشی پر ہی ہوتا ہے وہ سب تو پانی میں بہہ گئے وقت تو لگے گا حالات میں بہتری کیلئے ۔ شرمیلا فاروقی نے کہا میں نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ہے ابھی تک گیارہ گیارہ فٹ پانی کھڑا ہے لوگ سڑکوں پر کیمپ لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں، بچے ،بچیاں ،عورتیں اوربزرگ سب کو دیکھ کر دل تکلیف سے بھر آتا ہے جو ان کی حالت ہے اس وقت دیکھی نہیں جاتی بھوک پیاس کے مارے ہوئے ہیں کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہوئے ہیں۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ مجھے کراچی میں ایک دو سالہ بچی کی دادی ماں سے ملنے کا موقع ملا ، اس بچی کے ماں باپ سیلاب میں بہہ کر اللہ کو پیار ے ہو چکے ہیں اور بچی اس وقت اپنی ستر سالہ دادی کے پاس ہے۔ ایسی ایسی دردناک کہانیاں ہیں کہ سن کو روح کانپ جاتی ہے ایسے میں عمران خان جلسے کررہے ہیں ان جلسوں میں گانے بج رہے ہیں ، ارے کسی پڑوسی کے گھر بھی مرگ ہوجائے تو تین دن گانا بجانا روک لیاجاتا لیکن اس کا ادراک وہ رکھتے ہیں جن کے دل میں کوئی انسانیت کا درد ہوتا ہے۔ شرمیلا فاروقی نے آخر میں شنگھائی کانفرنس میںوزیر اعظم پاکستان کی شاندار نمائندگی کو سراہا اورملک کیلئے نیک شگون قرار دیا۔
اکانومی IMFمرہون منت تھی سیلاب ملک کو دہاہیوں پیچھے لے گیا
Sep 19, 2022