ملتان (ظفر لون سے) جنوبی پنجاب کی سب بڑی غلہ منڈی کی حالت نہ سدھاری جا سکی تجاوزات کی بھر مار, مارکیٹ کمیٹی کی ملکیتی اراضی پر غلہ منڈی کا ایک مخصوص مافیا قابض, غیر قانونی ٹرک اسٹینڈ بھی قائم، کرایہ داری پر دی گئی درجنوں دکانوں کا کرایوں کی مد میں کروڑوں کے واجبات بھی وصول نہ کیے جا سکے۔ عقب کی دیواریں گرا کر ماتم واں بستی کو منڈی کا حصہ بنا لیا گیا ہے اس غیر قانونی صورتحال پر مارکیٹ انتظامیہ نے کاروائی کے بجائے چپ سادھ لی۔ذرائع کے مطابق مارکیٹ کمیٹی کی مبینہ غفلت کے باعث غلہ منڈی میں بنیادی سہولیات فراہم کی گئی اور نہ ہی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکا ہے بعض غلہ منڈی میں واقع مارکیٹ کمیٹی کی دکانوں کو معمولی کرائے پر حاصل کرنے کے بعد اپنے طور پر زیادہ کرائے پر دے دی ہیں اسی طرح دکانداروں کی اکثریت نے بنیادی سہولیات نہ ہونے کا جواز بنا کر ایک عرصہ سے کرایوں کی ادائیگی روک دی ہے اس صورتحال کے باعث مارکیٹ کمیٹی کرایوں کی وصولی انتہائی مشکل ہو چکی ہے دکانوں کو خالی کرانے کی کوششوں پر مارکیٹ کمیٹی کا عملہ ان کرایہ داروں کے ہاتھوں کئی بار تشدد کا نشانہ بن چکا ہے اسی طرح غلہ منڈی کی ملکیتی اراضی کو بھی بعض آڑھتیوں نے اپنی دکانوں میں شاملِ کر لیا ہے۔ 50 فٹ سے بھی زائد لوہے کے جنگلے لگا کر سامان رکھنا شروع کر دیا۔ جبکہ بعض جعلی رجسڑیوں کے ذریعے قابض ہیں یہاں توجہ طلب بات یہ ہے کہ مارکیٹ کمیٹی کے قوانین میں غلہ منڈی میں صرف اجناس ہی کا کاروبار کیا جاسکتا ہے لیکن غلہ منڈی میں صورتحال اس کے بلکل برعکس ہو چکی ہے جہاں ملاوٹ مافیا کارخانوں میں معروف کمپنیوں کے کاپی رائٹ ایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری۔ اس پر پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے بھی ایک عرصہ سے خاموشی اختیار کر لی گئی ہے غلہ منڈی کی اس خوفناک صورتحال پر چیئرمین غلہ منڈی مارکیٹ کمیٹی شیخ طاہر قریشی نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ کمیٹی کی ملکیتی اراضی جس میں رہائشی کوارٹر بھی شاملِ ہیں واگزار کرانے کے لیے نوٹس جاری کر دیئے ہیں اس سلسلے میں سی پی او اور کمشنر ملتان کو ایک درخواست کے ذریعے تمام صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا ہے جلد ہی پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ گرینڈ آپریشن کرکے قبضہ وتجاوزات مافیا سے مارکیٹ کمیٹی کی اراضی واگزار کرانے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر آپریشن کیا جائے گا۔