امریکی مشن کے نائب سربراہ اینڈریو شوفر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور پاکستان کی استعداد بڑھانے کیلئے مدد کررہے ہیں۔دوسری جانب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور کاربن پلان کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2030ءتک دنیا بھر میں 50 کروڑ افراد کو کم ازکم ایک ماہ کیلئے شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑےگا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شدید گرمی کا سامنا کرنے والے ان 50 کروڑ میں سب زیادہ بھارت کی 27 کروڑ کی آبادی شامل ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں بھی 2030ءتک 19 کروڑ افراد گرمی سے متاثر ہو سکتے ہیں۔پاکستان اور بھارت کے وسیع علاقے شدید گرم اور مرطوب موسم میں ڈوب جائیں گے۔ 2040ءتک معمول سے زائد درجہ حرارت پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ اموات کا سبب بن سکتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونیوالے ممالک میں پاکستان سرفہرست ہے جہاں ان تبدیلیوں کے بداثرات نمایاں طور پر دیکھنے میں آرہے ہیں۔ بے موسمی بارشوں اور سیلاب کا خطرہ ہر وقت منڈلانے لگا ہے جبکہ سیلاب اور بارشوں کے باعث وبائی امراض نے بھی پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ زمینی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے جس سے موسم گرما کے دورانیے میں اضافہ اور موسم سرما میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ گزشتہ روز شائع ہونیوالی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ انتہائی تشویشناک ہے جو حکومت کیلئے لمحہ¿ فکریہ ہونی چاہیے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں سے انسانی صحت پر مضر اثرات تیزی سے مرتب ہو رہے ہیں‘ کورونا‘ منکی پاکس اور دوسرے کئی وائرس انسانی صحت پر حملہ آور ہو رہے ہیں‘ان پر قابو پانا فی الوقت مشکل نظر آرہا ہے۔ بے شک امریکہ اور دوسرے ممالک موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی بھرپور مدد کر رہے ہیں مگر حکومت کو ابھی سے اپنی مدد آپ کے تحت ان موسمیاتی بداثرات کی سنگینی سے بچنے کی ٹھوس منصوبہ بندی کی طرف سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے۔