نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے طالبان وزیراعظم ملا حسن اخوند کے نام اپنے جوابی خط میں کہا ہے کہ پاکستان افغانستان تعلقات کی جڑیں باہمی مذہب، ثقافت اور تاریخ سے جڑی ہیں۔ پاکستان کے افغانستان سے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، ہم پڑوسی اور بھائی ہیں۔ دو طرفہ سیاسی، سلامتی اور اقتصادی تعلقات مزید مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ علاقائی تجارت اور روابط میں اضافہ پاک افغان عوام کی خوشحالی کیلئے ضروری ہے۔ ہمیں مل کر دونوں ممالک کے مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے کام کرنا چاہیے۔
افغانستان میں امن عمل کے حوالے سے پاکستان کا بے مثال کردار پوری دنیا کے سامنے ہے۔ پاکستان صرف امن عمل کیلئے ہی کوشاں نہیں رہا‘ طالبان عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد یہاں جنم لینے والے انسانی المیے سے نمٹنے اور اسکی معیشت کی بہتری کیلئے عالمی سطح کے ہر فورم پر اسکے حق میں آواز اٹھاتا رہا ہے۔ اسکے علاوہ ہماری سیاسی اور عسکری قیادتیں افغانستان کا دورہ کرکے کابل انتظامیہ کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں ساتھ کھڑے ہونے کا اعادہ کرتی رہیں‘ اسکے باوجود کابل انتظامیہ کی طرف سے پاکستان کیلئے مخاصمت والا ہی نہیں‘ ایک ازلی دشمن والا رویہ نظر آرہا ہے۔ اسکی سرپرستی میں کالعدم تنظیم پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) پاکستان میں کھل کر دہشت گردی کی کارروائیاں کررہی ہے جبکہ کابل انتظامیہ کی یقین دہانی کے باوجود دہشت گردی کیلئے اسکی سرزمین بھی پاکستان کیخلاف استعمال ہورہی ہے۔ پاکستان تو بھارت اور افغانستان کے ساتھ ہمیشہ بھائی چارے اور باہمی آہنگی کے تحت اپنا مثبت کردار ادا کرنے میں کوشاں رہا ہے مگر ان دونوں ملکوں کی طرف سے پاکستان کو کبھی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا نہیں آیا۔ پاکستان اب بھی افغانستان کے ساتھ سیاسی‘ اقتصادی‘ تجارتی اور دوستی کے مضبوط تعلقات استوار کرنے کیلئے پرعزم ہے کیونکہ یہ روابط پاک افغان عوام کی خوشحالی کیلئے نہ صرف ضروری ہیں بلکہ انکے روشن مستقبل کی ضمانت بھی بن سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے موجودہ کابل انتظامیہ بھی سابقہ کٹھ پتلی حامد کرزئی اور اشرف غنی حکومتوں کی راہ پر ہی گامزن ہے جو بھارتی سرپرستی میں پاکستان کے ساتھ دشمنی والا رویہ رکھے ہوئے تھے۔ نگران وزیراعظم کو کابل انتظامیہ کو باور کرانا چاہیے کہ جب تک افغانستان کی طرف سے مثبت ردعمل سامنے نہیں آتا‘ اسکی طرف سے ٹی ٹی پی اور افغان دہشت گردوں کی سرپرستی ترک نہیں کی جاتی اور اپنے وعدے کے مطابق افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونے سے نہیں روکی جاتی‘ اسکے ساتھ تجارت سمیت ہر قسم کے روابط قائم رکھنا پاکستان کیلئے مشکل ہوگا۔
پاک افغان تعلقات مضبوط بنانے کا عزم اور حقائق
Sep 19, 2023