صحابہ کرام کی حضور نبی کریمﷺ سے محبت

Sep 19, 2023

خواجہ نورالزماں اویسی

اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : اور مہاجرین اور ان کے مدد گار میں سبقت لے جانے والے ، سب سے پہلے ایمان لانے والے اور درجہ احسان کے ساتھ اس کی پیروی کرنے والے ، اللہ ان سب سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے۔ (سورة الاحزاب)ارشاد باری تعالی ہے :اے حبیب ! بیشک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں ، انکے ہاتھوں پر (آپ کے ہاتھ کی صورت میں) اللہ ہی کا ہاتھ ہے۔ پھر جس شخص نے بیعت توڑ دی تو اسکے توڑنے کا وبال اس کی اپنی جان پر ہو گا اور جس نے بات کو پورا کیا جس پر اس نے اللہ سے وعدہ کیا تھا تو وہ عنقریب اسے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا۔ ( سورة الفتح )۔
ارشاد باری تعالی ہے : محمد اللہ کے رسول ہیں ، اور جو لوگ آپﷺ کی معیت میں رہتے ہیں وہ کافروں پر بہت سخت اور زور آور ہیں آپس میں نرم دل اور شفیق ہیں۔ ( سورة الفتح ) 
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ اپنے مہاجر اور انصا ر صحابہ کرام کے جھرمٹ میں تشریف فرما ہوتے اور حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنھم بھی ان میں ہوتے تو کوئی صحابی بھی حضورﷺ کی طرف نگاہ اٹھا کر نہیں دیکھتا تھا ، البتہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر حضور نبی کریم ﷺ کے چہرہ انور کو مسلسل دیکھتے رہتے اور حضور ﷺ انہیں دیکھتے ، یہ دونوں حضرات رسول اللہ ﷺکو دیکھ کر مسکراتے اور خود حضور ? ان کو دیکھ کر تبسم فرماتے۔ ( ترمذی ) 
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺفاقہ سے تھے۔ جب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ خبر ملی تو وہ مزدوری کے لیے نکلے تا کہ کچھ حاصل کر کے حضور نبی کریم ﷺکی تکلیف کا مداوا کر سکیں۔ چنانچہ وہ ایک یہودی کے باغ میں پہنچے تو اس کے لیے سترہ ڈول پانی کھینچا اور ہر ڈول کے بدلے ایک عمدہ کھجور لی۔ حضرت علی وہ سترہ کھجوریں لے کر حضور نبی کریمﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے۔ ( ابن ماجہ ) 
حضرت قاسم بن محمد رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺکے اصحاب میں سے ایک صحابی کی بینائی جاتی رہی تو لوگ ان کی عیادت کے لیے گئے۔ جب ان کی بینائی ختم ہونے پر افسوس کیا تو انہوں نے کہا : میں ان آنکھوں کو فقط اس لیے پسند کرتا تھا کہ ان سے مجھے حضور نبی کریم ﷺ کا دیدار حاصل ہو تا تھا۔ چونکہ اب آپ ﷺ کا وصال ہو گیا ہے اس لیے مجھے چشم غزول (ہرن کی آنکھیں ) بھی مل جا ئیں تو خوشی نہ ہو گی۔ (امام بخاری نے ”الاداب المفرد“ میں روایت کیاہے )

مزیدخبریں