بھارت کا الیکشن سے قبل مہم جوئی کا خدشہ

 بھارت میں الیکشن جوں جوں قریب آ رہے ہیں۔ وہاں کی فاشٹ مودی حکومت ایک مرتبہ پھر کشمیر میں حالات خراب کرکے وہاں دراندازی کا ڈرامہ رچا کر پاکستان کے خلاف منفی مہم چلا رہی ہے۔ اس طرح وہ ایک تیر سے دو شکار کر رہی ہے۔ ایک تو بھارتیوں کے دلوں میں مسلم اور پاکستا ن دشمنی کے جذبات کو ہوا دے کر انہیں مشتعل کر رہی ہے۔ دوسرا یہ کہ مقبوضہ کشمیر میں گڑبڑ کے نام پر وہاں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے اپنے ظالمانہ فوجی اقدامات کو مزید سخت کر رہی ہے۔ اور عوام کے ہندوتوا جذبات سے کھیل رہی ہے۔ یہ دونوں ایسے عناصر ہیں جس سے بھارتی ووٹر متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتے۔ ان دونوں میں پاکستان کو ملوث کرکے مودی حکومت پاکستان دشمنی کے جذبے کو قومی اور مذہبی جنگ کا روپ دے کر بھارتی ووٹروں کو ورغلاتی ہے اور ہندو توا کے نام پر ان کے ووٹ حاصل کرتی ہے۔
گزشتہ دنوں بھارت میں جی20 کا سربراہی اجلاس ہوا۔ جس میں امریکہ روس، چین، ترکی سعودی عرب،فرانس اٹلی سمیت متعدد ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی۔ اس اجلاس کے دوران جان بوجھ کر بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کی طرف سے اپنی مسلح افواج پر حملوں کا ڈرامہ رچایا۔جذبات بھڑکانے والی فلم چلائی صرف یہی نہیں پاکستان سے ملنے والی کنٹرول لائن کے قریب بھی دراندازی کے نام پر مسلح گروپوں کے ساتھ تصادم میں اپنے کئی فوجیوں کی ہلاکتوں کا دعویٰ بھی کیا۔ یوں جان بوجھ کر مقبوضہ ریاست میں بدامنی اور گڑبڑ پھیلانے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے وہاں فوجی کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کنٹرول لائن پر چھیڑ چھاڑ کا پرانا کھیل بھی شروع کر دیا ہے۔ کئی مقامات پر پاکستان اور بھارتی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ایک پاکستانی شہری شہید بھی ہوا۔
ان حالات سے محسوس ہو رہا ہے کہ بھارت ایک مرتبہ پھر پلوامہ حملے کی طرح ایک اور نیا ڈرامہ تیار کر رہا ہے۔ جس میں وہ سارا الزام پاکستان اور اس کی طرف سے بھیجے گئے مسلح مجاہدین جنہیں وہ درانداز کہتاہے پر لگا کر کنٹرول لائن پر کوئی مہم جوئی کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی روز سے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر فوجی نقل و حرکت دیکھنے میں آئی ہے۔ تازہ دم فوجی دستے مقبوضہ کشمیر میں تعینات کئے جا رہے ہیں اور فوجیوں کی بڑی تعداد بھاری اسلحہ کے ساتھ کنٹرول لائن کی طرف رواں دواں ہے۔ جہاں فوجی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جس سے حالات خراب ہونے کی نشاندہی ہوی ہے۔ ایسا مودی حکومت صرف آنے والے الیکشن جیتنے کے لئے کر رہی ہے۔
گزشتہ الیکشن سے قبل بھی مودی نے مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ خود کش حملے کا ڈرامہ رچایا۔ پھر بھارتی فضائیہ کی طرف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی۔ جس کا پاک فضائیہ نے فوری اور بھرپور جواب دے کر دشمن کے دانت کھٹے کئے اور2 بھارتی جدید لڑاکا طیارے مار گرائے۔جس سے وہاں سانپ سونگھ گیا۔
پاکستان کی حدود میں گرنے والے طیارے کا پائلٹ ابھی نندن زندہ گرفتار ہوا۔ جسے بعدازاں عمران خان کی حکومت نے چند روز بعد ہی بھارت کو واپس کر دیا ہے۔ یہ پاکستان کی طرف سے خیر سگالی کا اظہار تھا مگر مودی نے اسے اپنے سر پر پگڑی باندھتے ہوئے منفی پراپیگنڈا کیا کہ انہوں نے پاکستانی حکومت کو سخت کارروائی کی دھمکی دی تھی۔ اگر ایسا تھا تو اس وقت بھارتی حکومت کیوں خاموشی سے اپنے زخم چاٹتی رہی جب بھارتی فضائی حملے کے جواب میں پاکستانی شاہینوں نے چن چن کر بھارت میں اس کے محفوظ ترین فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور بحفاظت واپس بھی لوٹ آئے۔ اس ٹارگٹڈ آپریشن کی تکلیف مدتوں بھارت کو خون کے آنسو ر لاتی رہے گی۔
اس وقت پاکستان میں معاشی بدحالی کی وجہ سے صورتحال بہتر نہیں۔ اوپر سے مہنگائی کی لہر نے عوام کو مشتعل کر رکھا ہے۔ سیاسی بحران بھی بڑھ رہا ہے۔ ان حالات کے علاوہ افغانستان بارڈر سے مسلسل شرانگیزی جاری ہے۔ ٹی ٹی پی اور دیگر بھارت نواز پاکستان دشمن تنظیموں کی طرف سے دہشت گردی کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ بلوچستان اور خیبر پی کے کو دشمنوں نے نشانے پر لے رکھا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کی مسلح افواج بیک وقت اندرونی اور بیرونی محاذ پر مصروف ہے۔ اسے دوطرفہ دبا? کا سامنا ہے۔ ایسے حالات میں اگر بھارت کی طرف سے کوئی منفی مہم جوئی کی کوشش ہوتی ہے تو اس سے حالات سنگین ہو سکتے ہیں۔ اس لئے موجودہ نگراں حکومت کو اور ہمارے مسلح افواج کے سربراہوں کو ہمہ وقت بھارتی مکروہ عزائم کا سامنا کرنے لئے بھرپور تیار رہنا ہوگا۔
ان تمام معاملات اور حالات سے یہ بات بہرحال کھل کر سامنے آئی ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کا کانٹا ابھی تک بھارت کے دل کو چیر رہا ہے اور یہ درد کسی پہلو بھی بھارت کوقرار لینے نہیں دے رہا۔9 لاکھ بھارتی فوج، دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی، بدترین مظالم کے باوجودہ مسئلہ کشمیر آج بھی زندہ اور حل طلب ہے۔ اٹوٹ انگ کا بے معنی اور لغو نعرہ صرف بھارتی ووٹروں کو بے وقوف بنانے کے لئے بھارتی حکومت لگاتی ہے۔ یہ کیسا اٹوٹ انگ ہے جسے جوڑے رکھنے کےلئے وہاں کے ایک لاکھ سے زیادہ باشندوں کو قتل کیا جا چکاہے۔ انہیں خاموش رکھنے کے لئے ریاست کے دو حصے کر دیئے ہیں جہاں چپے چپے پر ہر 9 کشمیریوں پر ایک مسلح بھارتی فوجی تعینات ہے۔ جہاں کے باشندے آج بھی تمام تر ظلم و جبر کے باوجود آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں قربانیاں دے رہے ہیں۔
اس صورتحال سے خوفزدہ بھارت الیکشن سے قبل کوئی مہم جوئی کر سکتا ہے جس کے لئے پاکستان کی مسلح افواج مکمل طور پر تیار ہے۔ اطلاعات کے مطابق کنٹرول لائن پر فوجی تیاریاں شروع ہیں حساس علاقوں جن میں اڑی سرفہرست ہے فوج کو چوکس کر دیا گیا ہے۔ جو بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہے۔
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن