لاہور،اسلام آباد ،راولپنڈی (خبرنگار، نمائندہ نوائے وقت، جنرل رپورٹر ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مرزا وقاص رﺅف نے عدالتی حکم کے باوجود پرویز الہٰی کو پیش نہ کرنے پر پولیس افسران کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں پر آئی جی اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ جبکہ چیف کمشنر اسلام آباد اور سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ،عدالت نے جوابات مسترد کرتے ہوئے 2 اکتوبر کوڈی آئی جی آپریشن اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو فرد جرم کی کارروائی کے لیے طلب کرلیا ، قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود آئی جی اسلام آباد عدالت میں پیش نہ ہوئے، عدالت نے حکم پر عملدرآمد نہ کرانے پر متعلقہ ایس پی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا ،دوران سماعت ڈی پی او اٹک اور سی پی او راولپنڈی نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرادیا جس پر عدالت نے دونوں افسران کیخلاف شوکاز نوٹس واپس لے لیے، ڈی آئی جی آپریشن اور، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے شوکاز نوٹس کے جواب جمع کرادیئے، جن میں موقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد پولیس کے پاس تھری ایم پی او نظر بندی کا آرڈر موجود تھا ،عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا واضح حکم تھا کہ پرویز الٰہی کو گرفتار نہیں کرنا ہے اگر پولیس افسران پریشر نہیں برداشت کرسکتے تو وردی اتار دیں ،عدالت نے استفسارکیا کہ کیا اسلام آباد پولیس پنجاب پولیس سے زیادہ سپریئر ہے ؟آپ اسلام آباد پولیس کے ایس پی آگے بے یارو مددگار تھے؟جبکہ سرکاری وکیل کو پراسیکیوٹر مقرر کر دیا۔جبکہ انسداد دہشت گردی عدالت نے اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست منظور کرتے ہوئے پرویز الہٰی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر ان کے حوالے کردیا۔انسداد دہشت گردی عدالت میں اینٹی کرپشن حکام کی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں پرویز الہی کو پیش کیا گیا۔درخواست دائر ہونے پر پرویز الہی کے وکیل سردار عبدالرازق نے کہا کہ پرویزالٰہی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اسٹاف کو بھرتی کیا، کیا وزیراعلی اپنا چیف سیکریٹری تعینات نہیں کرسکتا ؟دوسری جانب اینٹی کرپشن کی جانب سے محمد خان بھٹی کو غیر قانونی طور پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعلیٰ تعینات کرنے کیخلاف نئی ایف آئی آر درج کروادی گئی،اس کیس میںسابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو آ ج 19 ستمبر کو مجسٹریٹ ضلع کچہری عمران عابدکے روبرو پیش کیا جائیگا۔جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے پرآئی جی پنجاب پولیس،ہوم سیکرٹری اور آئی جی جیل خانہ جات کو جرمانے اور شوکاز نوٹس کے فیصلے کے خلاف حکومتی درخواست پر حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی، عدالت نے تینوں افسران کو جرمانہ کرنے اور شوکاز نوٹس پر عمل درآمد معطل کرنے کے حکم میں توسیع کردی، سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ پرویز الٰہی کو قانون کے مطابق مقدمات میں گرفتار کیا گیا ،سپیشل جج سنٹرل نے پرویز الٰہی کی ضمانتیں کو منظور کیں ،حکومت پنجاب نے قانون کے تحت پرویز الٰہی کو نظر بند کرتے ہوے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا،سپیشل جج سنٹرل نے درخواست آنے پر پرویز الٰہی کو عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پرویز الہٰی کو گرفتار کرنے سے روکنے کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف نیب کی اپیل پر کارروائی 19 ستمبر تک ملتوی کر دی ، وکیل پرویز الہٰی نے استدعا کی کہ سینئر وکیل دوسری عدالت میں مصروف ہیںکارروائی موخرکی جائے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو 3 مقدمات میں ڈسچارج کرنے کیخلاف پنجاب حکومت کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی، چوہدری پرویز الٰہی سے جیل میں تصدیق کرا کے وکالت نامہ عدالت میں پیش نہ کیا جاسکا ، عدالت نے وکیل آصف چیمہ کو وکالت سائن کرانے کیلئے مہلت دیدی، درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کیخلاف شواہد موجود ہیں، ججوں نے حقائق کے برعکس فیصلے دئیے،استدعا ہے کہ عدالت جوڈیشل مجسٹریٹ کا مقدمات خارج کرنے کا اقدام غیر آئینی قرار دے۔لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کی بازیابی کے لیے متفرق درخواست دائر کردی گئی۔ وکیل طاہر نصراللہ وڑائچ کی وساطت سے چودھری پرویز الہٰی نے درخواست میں ڈی جی اینٹی کرپشن کو فریق بنایا ہے اور مو¿قف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار پرویز الہی کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے گزشتہ روز رہا کرنے کا حکم دیا،عدالتی حکم کے باوجود پرویز الہٰی کو رہا نہیں کیا گیا۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر نے جسمانی ریمانڈ دینے کے احکامات کے خلاف سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کی جانب سے دائر درخواست مسترد کردی،وکیل نے موقف اپنایا کہ سیشن کورٹ نے پرویز الہٰی کو جسمانی ریمانڈ پر دینے کا حکم دیا تھا ،پرویز الہٰی نے سیشن کورٹ کے احکامات کولاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا،جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سیشن عدالت نے حقائق کے برعکس ہے مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے،پنجاب حکومت کے وکیل نے موقف اپنایا کہ درخواست ناقابل سماعت ہے خارج کی جائے۔لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس صداقت علی خان نے راولپنڈی کی سینٹرل جیل اڈیالہ میں اسیری کے دوران کسی قسم کی سہولیات میسر نہ ہونے اور جیل انتظامیہ کی جانب سے غیر ضروری پابندیوں کے خلاف سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی پٹیشن سماعت کے لئے منظور کرلی ہے اور آئی جی جیل خانہ جات کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا ۔ علاوہ ازیں چوہدری پرویز الہٰی کو اینٹی کرپشن ہیڈ کوارٹر لاہور پہنچا دیا گیا۔