انتخابات مانیٹرنگ: کنٹرول سنٹر قائم، حلقہ بندی کمیٹیاں 26ستمبر تک کام مکمل کریں: الیکشن کمشن

اسلام آباد(وقائع نگار + نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمیشن نے حلقہ بندی کمیٹیوں کو اپنا کام ہر صورت 26 ستمبر تک مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق کمیشن نے حلقہ بندی کمیٹیوں کے کام کی رفتار کاجائزہ لیا۔ترجمان کے مطابق حلقہ بندی کمیٹیوں کو اپنا کام ہر صورت 26 ستمبر 2023 تک مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کمیٹیوں کو 27 ستمبر کو ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت بھی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے جلد عام انتخابات کیلئے حلقہ بندیوں کا دورانیہ کم کردیاہے۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اب حلقہ بندیوں کی اشاعت 30 نومبر کو ہوگی اور حلقہ بندیوں کے دورانیے کو کم کرنےکا مقصد جلد الیکشن ممکن بنانا ہے۔اس سے قبل الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کا دورانیہ 14 دسمبر رکھا تھا تاہم الیکشن کمیشن کے حکام نے عام انتخابات کے سلسلے میں ملکی سیاسی جماعتوں کے رہنماو¿ں سے ملاقاتیں کی جس میں تمام سیاسی رہنماو¿ں نے الیکشن کا انعقاد جلد سے جلد یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کےلئے الیکشن مانیٹرنگ کنٹرول سنٹر تشکیل دیدیا۔ایڈیشنل ڈائیریکٹر جنرل مانیٹرنگ ہارون شنواری کے مطابق جدید تقاضوں پر مبنی الیکشن مانیٹرنگ کنٹرول سنٹر تشکیل دیا گیا ہے ،مانیٹرنگ کنٹرول سنٹر کےلئے یو اے این نمبر لیا ہے، بیک وقت 10 کالز سن سکیں گے، مانیٹرنگ کنٹرول سنٹر میں وٹس ایپ کے ذریعے شکایت درج ہوسکے گی۔سپیشل سیکرٹری الیکشن آصف حسین نے کہا کہ سنٹر تمام کنٹرول رومز سے منسلک ہوگا،پراجیکٹ ڈائیریکٹر پی ایم یو کرنل ر سعد کے مطابق اب کنٹرول روم آف لائن نہیں بلکہ آن لائن ہوگا،کنٹرول سنٹر میں شکایات پر فوری فیصلے ہونگے، الیکشن کمیشن 300 مانیٹرنگ افسران کو ٹیبز دئیے جائیں گے، الیکشن مانیٹرنگ کنٹرول سنٹر میں 12 لنکڈ ایل ای ڈیز نصب کی گئیں،کرنل ر سعد کے مطابق عام انتخابات،بلدیاتی اور تمام ضمنی انتخابات کی مانیٹرنگ کی جائے گی، اس سسٹم کےتحت 200 مانیٹرز کے ساتھ آن لائن اجلاس ہوسکے گا، ووٹرز،امیدوار اور دیگر لوگ شکایت درج کرا سکیں گے، الیکشن مانیٹرنگ کنٹرول سنٹر پر بیک وقت 16 مانیٹرز دستیاب ہونگے، انتخابات کے علاوہ انتخابی مہم سمیت ہر وقت مانیٹرنگ ہوگی، نتائج کی موصولی کےلئے نیا سسٹم بنا دیا ہے، انتخابات کو شفاف بنانے میں یہ نظام بہتر کام کرسکے گا۔کنسلٹنٹ پی ایم یو رحمت کریم کے مطابق یہ نظام انتخابی خلاف ورزیوں کے شواہد جمع کرےگا، اس نظام سے ریٹرننگ افسران کو فیصلہ سازی میں آسانی ہوگی، رزلٹ کمپائل سسٹم کے 3 حصے ہونگے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن کے مطابق جہاں انٹرنیٹ نہیں ہوگا تو آف لائن سسٹم کام کریگا، آن لائن آف لائن نظام نہ ہوا تو ہارڈ کاپی کے تحت نتائج وصول کئے جائیں گے، ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کامین ویلتھ کے مطابق پاکستان سب سے جلدی نتائج دینے والا ملک ہے،آئندہ عام انتخابات ماضی کے انتخابات سے الگ ہونگے، جہاں انٹرنیٹ کنیکٹویٹی مسائل ہونگے وہاں کےلئے الگ حکمت عملی بنا رہے ہیں، انڈیا میں انتخابی نظام کنٹرولڈ ہے، پاکستان میں 100 فیصد انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی نہیں ہے،حکام الیکشن کمیشن کے مطابق حساس یا انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر کیمرے یہاں سے کنیکٹ نہیں ہونگے، پولنگ اسٹیشنز پر 3 حصوں میں سیکیورٹی تعینات ہوگی، اس نظام پر اگر سائبر حملے ہوئے تو جوابی نظام تیار ہے، الیکشن کمیشن کے مانیٹرنگ افسران خلاف ورزیوں پر جرمانے اور نااہلی کی سزا سنا سکتے ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...