سکھ رہنما کے قتل پر کینیڈا کا سخت اقدام، اعلیٰ ترین بھارتی سفارتکار ملک بدر

اوٹاوا:  سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر کینیڈا نے سخت اقدام اٹھاتے ہوئے بھارت کے اعلیٰ ترین سفارتکار کو کینیڈا سے ملک بدر کردیا.بھارتی سفارتکار کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا سربرا ہ تھا، سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ کینیڈین حکومت نے بھارت کے ہیڈ آف انٹیلی جنس کو ملک سے نکلنے کا حکم دے دیا ہے .جس کی کینیڈین وزیر خارجہ ملینی جولی نے تصدیق کی ہے۔وینکوور میں 10 ستمبر کو خالصتان کے حق میں ہونے والے ریفرنڈم میں 1 لاکھ 30 ہزار سے زائد سکھوں نے حصہ لیا، ریفرنڈم میں مظاہرین کی جانب سے ہردیپ سنگھ کے مبینہ قتل میں ملوث بھارتی سفارت کاروں کی تصاویر والے بینر اور پوسٹر آویزاں کیے گئے تھے۔کینیڈین حکومت پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی فوری تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے شدید دباؤ تھا. تحقیقات پر بھارت کے قتل میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے کے بعد کینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا۔کینیڈین وزیر خارجہ میلانی جولی نے سینئر بھارتی سفارتکار اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے مقامی سربراہ کو فوری طور پر ملک سے نکلنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر قتل کا الزام ثابت ہوگیا تو یہ ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی ہوگی۔

قبل ازیں کینیڈین پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہو سکتی ہے، قتل میں بھارتی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خود مختاری کے خلاف ہے۔سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا ہمارا دعویٰ سچ ثابت ہوا. بھارتی انٹیلی جنس کے قتل میں ملوث ہونے کی سازش دنیا بھر میں بے نقاب ہو گئی، ہردیپ کے قتل کی سنگین واردات میں بھارت کے ملوث ہونے پر کینیڈا میں بھارتی ہائی کمشنر سنجے ورما کو بھی فوری ملک بدر کیا جائے۔

واضح رہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا کے علاقے برٹش کولمبیا کے گورودوارہ میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا.وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جی ٹوئنٹی اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات میں سکھ رہنما کے قتل کا معاملہ بھی اٹھایا تھا۔

ای پیپر دی نیشن