وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے عید میلاد النبیؐ کے موقع پر سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پولیس، لیویز اور ضلعی انتظامیہ کو شاباش دی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عیدمیلاد النبی ؐکے موقع پر صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش رہی ،علماء کرام نے ضلعی انتظامیہ اور لیویز و پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کیا، جس کے باعث صوبے بھر میں عید میلاد النبی ؐکے تمام پروگرامز بخیر و عافیت اختتام پذیر ہوئے ، اس تعاون کیلئے علماء کرام کے مشکور ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان کی ترقی کی راہ ہموار ہورہی ہے اور اب تیزی سے سی پیک کے منصوبوں پر عملدرامد کا آغاز ہورہا ہے اسی سلسلے میں ترکمانستان چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت گوادر بندرگاہ تک رسائی حاصل کرنے والا پہلا وسطی ایشیائی ملک بننے جا رہا ہے جبکہ عنقریب ترکمانستان اور پاکستان اسی سلسلے میں ایک معاہدے پر دستخط بھی کرنے والے ہیں۔پاک چین اقتصادری راہدری (سی پیک) پاکستانی معیشت میں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے جس کے تحت ترکمانستان اور گوادر پورٹ کی شراکت داری ہونے جا رہی ہے جس کے بعد ترکمانستان گوادر پورٹ تک رسائی حاصل کر سکے گا۔
سرزمین بلوچستان ہنر مند، محنتی، محب وطن اور باشعور لوگوں کی سر زمین ہے۔ گوادر اور ترکمان باشی بندرگاہوں کے درمیان مفاہمت نامے پر جلد دستخط کیے جائیں گے۔پاکستان اور ترکمانستان پہلے ہی مختلف مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جن میں تاپی پائپ لائن، ریلوے ٹریک اور فائبر کنیکٹیویٹی شامل ہیں ۔ حکومت نے سی پیک کے تحت گوادر کی بندرگاہ اور ترکمان باشی کی بندرگاہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مسودے کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔کابینہ کے اجلاس میں گوادر پورٹ سے پبلک سیکٹر کی 50 فیصد درآمدات کی منظوری پر غور کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔سی پیک منصوبہ یہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے مستقبل کی کلید ی کردار ادا کرے گا، بلوچستان کے عوام پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔جبکہ گوارد پورٹ کے آپریشنل ہونے کے بعد اگلے ماہ چینی وزیراعظم جی لیانگ بھی پاکستان کا دورہ کررہے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ وہ گوادر ائیر پورٹ کا باضابطہ افتتاح کریں گے بلوچستان چونکہ سی پیک اور اس سے جڑے تمام منصوبوں میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے اور چین اس منصوبے کا خالق ہے تو امید کی جارہی ہے کہ چینی وزیراعظم کے ممکنہ دورے کے دوران اہم معاہدے ہوں گے اور سی پیک بارے اہم پیش رفت ہوگی جس سے بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی خواہش و کاوش ہے کہ دیگر وسط ایشیائی ریاستوں کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے ترکمانستان کے بعد اب امید پیدا ہوگئی ہے کہ دیگر وسط ایشیائی ریاستیں بھی اس عالمگیر منصوبے میں شامل ہوسکتی ہیں۔اور سی پیک واقعی گیم چینجر ثا بت ہونے کیساتھ پاکستان کی معاشی ترقی کا اہم سنگ میل بن سکتا ہے لیکن بلوچستان میں سیاسی عدم استحکام میں ہونے والا اضافہ تشویش ناک ہے تاہم وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی اس حوالے مطمئن ہیں کہ وہ صوبہ میں سیاسی عدم استحکام اور امن وامان کی صورتحال دونوں پر قابو پالیں گے تاہم سابق صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو کے بعد پیپلز پارٹی کو ایک اور دھچکا لگا ہے کیونکہ الیکشن ٹریبونل نے بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 45 کوئٹہ سے پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن کے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا ہے بلوچستان ہائیکورٹ کے جج عبداللہ بلوچ پر مشتمل الیکشن ٹریبونل نے جمعیت علما اسلام کے امیدوار محمد عثمان پرکانی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے علی مدد جتک کی کامیابی کو کالعدم قرار دیا اور حلقے کے 15 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم دے دیا ہے پی پی رہنما بلوچستان حکومت میں صوبائی وزیر زراعت تھے، اْن کی کامیابی کو جے یو آئی کے امیدوار عثمان پرکانی نے ٹریبونل میں چلینج کیا تھا۔
اْدھر بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 36 قلات میں ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف ضیا اللہ لانگو کی اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں عدالت نے اپیل کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو برقرار رکھا اور ضیا اللہ لانگو سے لی گئی جرمانے کی رقم ایدھی فاؤنڈیشن کو دینے کا حکم بھی جاری کردیا ہے۔واضح رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے 23 ستمبر کو 7 پولنگ اسٹیشنز پر ری پولنگ کا حکم دے رکھا ہے۔دوران سماعت درخواست گزار ضیا اللہ لانگو کی جانب سے وکیل شاہ خاور پیش ہوئے ، جنہوں نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 148 کے سب سیکشن فائیو کے مطابق 180 دن میں فیصلہ کیا جانا ہوتا ہے۔ ہمیں موقع دیے بغیر 148 دن میں الیکشن ٹریبونل نے فیصلہ دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ کے مطابق آپ کو مواقع فراہم کیے گئے، 4 مرتبہ 50 ہزار اور ایک مرتبہ ایک لاکھ کا جرمانہ کیا گیا، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن ٹریبونل میں 13 سماعتیں ہوئیں اور صرف 2 سماعتوں پر میرا مؤکل پیش نہیں ہو سکا۔ میرا موکل صوبائی وزیر داخلہ مصروف ہونے کے باعث پیش نہیں ہو سکا تھا۔وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں ایک موقع دیا جائے،اور ہمارا مؤقف سنا جائے۔بعد ازاں عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا۔جس سے پیپلزپارٹی کیلئے صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔ بلوچستان کے وزیر بلدیات سرفراز چاکر ڈومکی انتقال کرگئے بلوچستان کے صوبائی وزیر بلدیات سردار سرفراز خان ڈومکی طویل علالت کے باعث کراچی میں انتقال کر گئے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق سردار سرفراز چاکر ڈومکی گزشتہ کئی عرصے سے علیل تھے جو کراچی کے نجی اسپتال میں دوران علاج چل بسے۔وزیر بلدیات کے انتقال پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سردار سرفراز چاکر خان ڈومکی ایک زیرک اور معتبر سیاست دان اور قبائلی شخصیت تھے، مرحوم نے بلوچستان کے سیاسی اور قبائلی نظام میں ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ سردار سرفراز چاکر خان ڈومکی موجودہ بلوچستان کابینہ کے متحرک رکن تھے، ان کی رحلت سے گہرا صدمہ پہنچا جبکہ غم اور دکھ کی اس گھڑی میں سوگوار خاندان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سرفراز چاکر ڈومکی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لیے سردار سرفراز چاکر ڈومکی کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی واضح رہے کہ سردار سرفراز ڈومکی کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا جو پی بی 8 سبی سے کامیاب ہوئے تھے۔گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے صوبائی وزیر سردار سرفراز چاکر خان ڈومکی کی وفات پر گہرے رنج ودکھ کا اظہار کیا ہی. اپنے ایک تعزیتی بیان میں گورنر بلوچستان نے مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی اور انکے اہل خانہ سے ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کیا ہے جبکہ بلوچستان کابینہ کے دیگر وزراء اور اراکین اسمبلی کی جانب سے بھی سردار سرفراز چاکر خان ڈومکی کی وفات پر گہرے رنج ودکھ کا اظہار کیا ہے۔