پاکستان معیشت کی بحالی کی راہ پر گامزن

وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور ان کی حکومتی ٹیم کی مسلسل اور ان تھک کوششوں سے پاکستان کی معیشت میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔جب موجودہ حکومت اقتدار میں آئی تومعیشت کا بْرا حال تھا۔ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ کی خلاف ورزی کی گئی تھی ، جس کی وجہ سے یہ عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کو قرض دینے کیلئے تیار نہیں تھا۔ اب وہ کڑی شرائط پر پاکستان کو قرض دینے کیلئے آمادہ ہوگیا ہے۔وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی حکومت کی کوشش سے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کو پیشگی پورا کردیا گیا ہے۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس کے دوران آئی ایم ایف کی طرف سے مقرر کردہ تقاضوں کی تعمیل کرنے کے لیے اپنی فنانس ٹیم اور دیگر مشیروں کی تعریف کی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پاگئے ہیں۔رواں ماہ میں ہی قرض کے معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت استحکام کے بعد اب ترقی کی جانب گامزن ہے اور عام آدمی کو ریلیف ملنا شروع ہو چکا ہے۔ وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف معاہدے کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کرنے پر وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی ٹیم، آئی ایم ایف کی مذاکراتی ٹیم اور دیگر اہم اداروں کا شکریہ ادا کیاہے۔
پاکستان کو آئی ایم ایف کا نیا پروگرام ملنے کی اْمیدکی کرن روشن ہو گئی ہے جس کے بعد ماہرین کے مطابق معیشت کو ٹریک پر لانے کا موقع میسر آئے گا۔نئے معاہدے کے تحت 37 ماہ کے دوران پاکستان کو سات ارب ڈالرز ملیں گے۔آئی ایم ایف کے ترجمان جولی کو زیک نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے اپنے ترقیاتی شراکت داروں سے مطلوبہ فنانسنگ کی یقین دہانی حاصل کر لی ہے جو کہ حتمی منظوری کے لیے ایک شرط تھی اور اب آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ پاکستان سے متعلق قرض کے ایجنڈے پر 25 ستمبر کو غور کرے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف بیل آئو ٹ پیکج کو یقینی بنانے میں پاکستان کی مدد کرنے پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین جیسے دوست ممالک کی کاوشوں کو سراہاہے۔ شہباز شریف نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کا ملک آنے والے برسوں میں غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔وزیراعظم نے خواہش ظاہر کی ہے کہ’ ’آنے والا قرض پروگرام پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ثابت ہو گا لیکن قوم بالخصوص نوجوانوں کو اس مقصد کے حصول کے لیے سخت محنت کرنا ہو گی۔پاکستان کو خودکفیل کرنے  اور قرضوں سے بچانے کے لیے نوجوانوں کی کاوشیں ناگزیر ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہوگا اور ٹیکس چوری کو بھی مکمل طور پر روکنا ہو گا۔‘
معاشی تجزیہ کاروں کے خیال میں پاکستان کو موجودہ 24 واں آئی ایم ایف پروگرام ملنے سے ایک اور موقع مل رہا ہے کہ وہ اپنے پرانے اور دائمی معاشی مسائل کو اصلاحات کے ذریعے حل کرے۔ معاہدے کو حتمی شکل دینے سے پاکستان کو معیشت کے تمام شعبوں خصوصاً محصولات کی وصولی اور اخراجات میں کفایت شعاری اختیار کرنے، توانائی، پینشن اور خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں میں اصلاحات متعارف کرانے کا ایک بار پھر موقع ملے گا۔
دوسر ی طرف ایشیائی ترقیاتی بنک نے بھی پاکستان کیلئے 32 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک کی جانب سے جاری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ قرض کی یہ رقم صوبہ خیبرپی کے میں سڑکوں کی بحالی، دیہی علاقوں کو ملانے اور سیفٹی بڑھانے کے لیے خرچ کی جائے گی۔اے ڈی بی اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ قرض کی رقم سے رورل روڈزڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے تحت 900 کلومیٹر طویل دیہی رابطہ سڑکیں اپ گریڈ ہوں گی ، یاد رہے کہ صوبہ خیبر پی کے میں یہ سڑکیں سیلاب کی وجہ سے تباہ ہو گئی تھیں، یہ سڑکیں آبادی کو تعلیم صحت اور مارکیٹ تک رسائی دینے میں مدد دیتی ہیں، اس لئے ان کی تعمیر و مرمت معیشت کو ترقی کی ڈگر پر بحال کرنے کے لئے از حد ناگزیر ہے۔۔ایشیائی ترقیاتی بنک کا کہنا ہے کہ روڈ ٹرانسپورٹ پاکستان میں سماجی ترقی کا اہم عنصراور عوام کی لائف لائن ہے، اس منصوبے سے لوگوں کے سفری اوقات اور کرایوں میں کمی ہوگی،اور اس منصوبے سے لاکھوں لوگوں کو روزگار کے نئے نئے مواقع بھی ملیں گے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت میں قرضوں کا حجم 7 فیصد کم ہو کر 70 فیصد تک ہوسکتا ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کے 62 فیصد محصولات قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ ایشین ڈویلپمنٹ آڈٹ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال معاشی ترقی کی شرح میں زراعت نے انتہائی اہم کردار ادا کیا اور پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر 11.8 فیصد تک پہنچی۔ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان کی شرح نمو اعشاریہ چار فیصد رہی۔پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہونے سے پالیسی ریٹ میں کمی واقع ہوگئی جس سے ملکی معیشت میں بتدریج بہتری آئے گی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک میٹنگ میں اپنے اس یقین کا ا ظہار کیا ہے کہ ’پالیسی ریٹ اور افراط زر میں بھی نمایاں کمی آئی ہے جبکہ پاکستانی تارکین وطن سے ترسیلات زر اور زرعی اشیا کی برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘ ’یہ تمام مثبت اشارے  ظاہر کرتے ہیں کہ ہماری مجموعی قومی معیشت صحیح سمت میں جا رہی ہے۔

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن