آپ ﷺ کے والد ماجد آپ کی پیدائش سے پہلے ہی وفات پا چکے تھے۔ آپ ﷺ کے دادا کو بلایا گیا جو خانہ کعبہ کے طواف میں مشغول تھے۔ جب آپ ﷺ کے دادا کو آپ کی ولادت کی خبر دی گئی تو وہ خوشی سے جھوم اٹھے۔ آپ کے دادا خوشی خوشی گھر آئے آپ ﷺ کو سینے سے لگایا اور پھر کعبہ میں لے جا کر خیر و برکت کی دعا کی اور ’’محمد ‘‘ نام رکھا۔(زرقانی )۔
آپ ﷺ کے چچا ابو لہب کی لونڈی ثوبیہ خوشی سے دوڑتی ہوئی گئی اور ابو الہب کو بھتیجے کی خبر دی تو ابو لہب نے اسی خوشی میں شہادت کی انگلی سے اپنی لونڈی کو آزاد کر دیا۔ ابو لہب کو اس کا اجر یہ ملا کہ اس کی موت کے بعد وہ گھر والوں میں سے کسی کو خواب ملا اور حال پوچھا تو اس نے شہادت کی انگلی اٹھا کر کہا کہ تم لوگوں سے جدا ہونے کے بعد مجھے کھانے پینے کو کچھ نہیں ملا سوائے اس کے کہ اپنی لونڈی کو آپ ﷺ کی پیدائش کی خوشی میں آزاد کرنے کی وجہ سے شہادت کی انگلی سے کچھ پانی مل جاتا ہے۔ ( بخاری شریف)۔
سب نے خوب خوشیاں منائیں کیوں کہ جب اللہ تعالیٰ کی نعمت ملے تو اس پر خوب خوشیاں منانی چاہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :(اے محبوب ﷺ ) تم فرمائو اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں ‘‘۔(سورۃ یونس :آیت 85)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب تم پر میری نعمتوں کا نزول ہو تو اس پر خوشی منائو۔ اس سے بڑھ کر اور نعمت کیا ہو سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنا محبوب عطا فرمایا اور ہمیں اس کا امتی بنایا جس کی وجہ سے ساری کائنات کو سجایا گیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہمارے اوپر احسان فرمایا کہ ہمیں اس محبوب کا امتی بنایا جس کا امتی بننے کے لیے انبیاء بھی دعا کرتے رہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا )رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگر چہ وہ لوگ اس سے پہلے گمراہی میں تھے ‘‘۔( سور ۃ الجمعۃ)۔
جب اللہ تعالیٰ نے ہمارے اوپر اتنا بڑا احسان فرمایا ہے اور ہمیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی دکھائی ہے تو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی نعمت عظیم حضور نبی کریم ﷺ کی آمد پر خوشیاں منائیں اور زیادہ سے زیادہ درود سلام کی محافل سجا کر محبوب خداﷺ کی شان و عظمت بیان کریں۔اس کے ساتھ ساتھ ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگیوں کو سیرت نبوی ﷺ کے مطابق ڈھالیں تا کہ حضور نبی کریم ﷺ سے محبت کا عملی اظہار ہو سکے۔