سپریم کورٹ نےايفيڈرين کيميکل کوٹہ کی غيرقانونی الاٹمنٹ کيس میں عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی گئی تاکہ حقائق تک پہنچنے سے روکا جاسکے۔ اینٹی نارکوٹکس فورس کی تحقیقات میں واضح مداخلت کی گئی جبکہ ادارہ آزادانہ تحقیقات کا پابند ہے۔ عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ کیس کے استغاثہ پر دباؤڈالا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ نےسیکرٹری اےاین ایف کو استغاثہ کےروکے گئے فنڈز بحال کرنے کا حکم بھی دیا۔ عدالت نے سیکرٹری اے این ایف کے تینوں احکامات منسوخ کرتے ہوئے قراردیا کہ اینٹی نارکو ٹکس فورس کا سیکرٹری، ڈی جی نہیں بن سکتا۔سپریم کورٹ نے متعلقہ ہائی کورٹس کوآٹھ روز کے اندر نامزد ملزمان کی ضمانتوں کے حوالے سے فیصلے کا حکم بھی دیا جبکہ سابق وفاقی وفاقی وزیر شیخ رشید کو مقدمے میں فریق بننے کی اجازت دیتے ہوئے اے این ایف کوان سے تعاون کی ہدایت کی گئی ہے۔عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم کے صاحبزادے موسیٰ گیلانی اورپرنسپل سیکرٹری خوشنود لاشاری کو اپنا مؤقف پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔اس سے قبل چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی ميں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سيکرٹری انسداد منشيات ظفرعباس لک نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ اے اين ايف کے آفسيرز باغی ہيں، وہ احکامات اور قواعد نہيں مان رہے، وہ جھوٹے ہيں، ہيروئن خود رکھ کر لوگوں کو گرفتار کرليتے ہيں، کل وزيراعظم کی گاڑی ميں ہيروئن رکھوا کر انہيں گرفتار کرليں گے. اس پر جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ اگر گزشتہ کئی ہزار مقدمات جھوٹے ہيں تو پھر تو ان لوگوں کو ڈسمس کيا جائے ، ٹرائل ميں بڑے لوگوں کے بچوں کی بے عزتی آپ کی وجہ سے ہورہی ہے. ايک موقع پر سيکرٹری نے جارحانہ انداز اختیار کیا تو چيف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے انہیں جھاڑ پلادی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تيزی مت دکھائیں ورنہ ہم جيل بھجواديں گے، کس نے کہاتھاکہ ڈی جی اے اين ايف کا چارج سنبھالیں؟ سيکرٹری نے کہاکہ کل اے اين ايف والے مجھے گرفتار کرنے آئے، مجھے تحفظ ديں، ميں کہاں جاؤں، اے اين ايف نے مقدمہ جھوٹا بنايا، ميں استعفیٰ دے ديتا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ دن چلے گئے جب انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں تھا، اب آپ کو پوچھنے کی باری ہے۔ آپ اتنے مضبوط ہیں کہ ایک جنرل اور بریگیڈئیر کا تبادلہ کرواسکتے ہیں۔ آپ ڈیپارٹمنٹ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ ڈی جی اے اين ايف عہدے سے ہٹائے گئے ميجرجنرل سيد شکيل بھی عدالت ميں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتاياکہ فوج کو اے اين ايف ميں انکے کام جاری رکھنے پر اعتراض نہيں ہے.