انتخابی اخراجات کيس کی سماعت چيف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی ميں سپریم کورٹ کے تين رکنی بینچ نے کی.عدالت نے ڈی جی اليکشن کميشن شير افگن کی عدم موجودگی پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ جو افسران سماعت کے دوران پیش نہیں ہورہے ان سے کیا توقع کی جارہی ہے؟ چيف جسٹس نے اليکشن کميشن پر سخت تنقيد کرتے ہوئے ريمارکس ديئے کہ اليکشن کميشن ايک ڈاکخانہ بنا بيٹھا ہے جو خود کچھ نہيں کرتا، يہ ناکارہ ادارہ ہے، اسکا احتساب ہونا چاہيئے۔ بلدياتی انتخابات نہ ہونے کا ذمہ دار اليکشن کميشن ہے. چيف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ تين کروڑ سے زائد جعلی ووٹ نکلوائے مگر اب بھی ووٹر لسٹيں تيار نہيں ہوئيں، موجودہ قائمقام چيف اليکشن کمشنر جنگی بنيادوں پر کام کرکے لسٹيں مکمل کرارہے ہيں۔ جسٹس طارق پرويز نے ریمارکس دیئے کہ اليکشن کميشن آزاد ادارہ نہيں، حيران کن بات ہے کہ اس کا اور وفاق کا موقف الگ ہے ليکن اس کيس ميں دونوں کا وکيل ایک ہے۔ مقدمے میں مسلم لیگ نون، قاف لیگ اور تحریک انصاف سمیت سات سیاسی جماعتوں نے دلائل دیئے جبکہ حکمران جماعت پیپلزپارٹی کی جانب سے کیس میں کوئی بھی پیش نہیں ہوا۔ انتخابی اخراجات کیس کی سماعت مکمل ہونے پر سپریم کورٹ نےفیصلہ محفوظ کرلیا۔