لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر عملدرآمد کرنا امیدواروں کا آئینی فرض ہے اگر ریٹرننگ افسر آئین پر عملدرآمد نہیں کروا سکا تو یہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ عملدرآمد کروائے۔ پارلیمنٹ میں ہر آنے والے کو صاف ہونا چاہئے۔ جب کوئی شہری اپنے گوشواروں میں زرعی آمدن کا اقرار کرتا ہے تو اس پر ٹیکس نہ دینا ٹیکس نادہندگی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 63(1)(o) کے تحت اگر حکومتی واجبات 20 ہزار سے زائد ہےں تو امیدوار اس پر ٹیکس دینے کا پابند ہے اور اگر اس پر ٹیکس نہ دے تو وہ الیکشن لڑنے کے لئے اہل نہیں۔ فاضل عدالت نے یہ ریمارکس سابق وفاقی وزیر رانا فاروق سعید خان کی طرف سے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف دائر رٹ درخواست کی سماعت کے دوران دئیے۔ عدالت نے رٹ خارج کر دی اور الیکشن کےلئے نااہل قرار دینے کے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ اور مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل فل بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گذار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 12.50 ایکڑ پر زرعی ٹیکس نہیں لگتا۔ مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ شیڈول II کے مطابق اگر آپ کی آمدن لاکھ روپے سے زیادہ ہے تو زرعی ٹیکس ادا کرنا ہے۔ احسن بھون ایڈووکیٹ نے بتایا کہ پنجاب میں کوئی زرعی ٹیکس ادا نہیں کرتا۔ یہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ آئین پر عملدرآمد کروائے۔