اقوام متحدہ نے معاشی و معاشرتی ترقیاتی رپورٹ برائے ایشیا جاری کر دی۔ یہ رپورٹ سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے جاری کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح خطے کے ممالک میں پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہوا۔
پاکستان میں مہنگائی کی وجوہات میں اقتصادی زبوں حالی سرفہرست ہے۔ گزشتہ 5 سال میں روپے کی قیمت تیزی سے گری جو اس سے قبل دس گیارہ سال مستحکم رہی تھی۔ پاکستان میں انرجی بحران، معاشی بحران سمیت کئی بیماریوں کی جڑ ہے جس کو کرپشن کا شاخسانہ قرار دیا جاتا ہے۔ انرجی کرائسز کی وجہ سے ملکی انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا۔ حکومتی ادارے درآمدی اور ٹیکس وصولی کے اہداف پورے کرنے میں ناکام رہے۔ ان حالات میں مہنگائی میں اضافہ تو ہونا ہی تھا۔ جمہوری دور میں بہرحال خوراک کا بحران پیدا نہ ہونا ایک مثبت پہلو تھا۔ اقوام متحدہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ زرعی شعبہ میں گزشتہ سال نسبتاً تیزی دیکھنے میں آئی۔ مہنگائی سے نجات پانے کیلئے ہمیں اپنی اقتصادیات کو بہتر بنانا ہو گا جس کیلئے کرپشن اور توانائی بحران کا خاتمہ ضروری ہے۔ اس کیلئے سیاسی پارٹیاں جو ممکنہ طور پر انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔ آج سے ہی کرپشن کے خاتمے اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کی حکمت عملی طے کرنے کیلئے تھنک ٹینکس تشکیل دے دیں۔