فیصل آباد (احمد کمال نظامی) صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خاں نے گذشتہ روز کھرڑیانوالہ مکوآنہ بائی پاس روڈ پر چک نمبر206ر۔ب کی اراضی پر گورنمنٹ ویمن یونیورسٹی فیصل آباد کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے انکشاف کیا ہے پنجاب حکومت صوبے میں خواتین کیلئے چار نئی یونیورسٹیاں تعمیر کر رہی ہے اور گورنمنٹ یونیورسٹی فیصل آباد اسی سلسلہ کی کڑی ہے جو کھرڑیانوالہ خانوآنہ بائی پاس روڈ پر پچاس لاکھ آبادی کے شہر سے باہر ایک ایسے گاؤں میں تعمیر کی جا رہی ہے جس کی فیصل آباد شہر سے کوئی براہ راست اپروچ نہیں۔ اس یونیورسٹی تک آمدورفت کیلئے یا تو فیصل آباد جڑانوالہ روڈ پر سفر کرنے کے بعد مکوآنہ سے بائی پاس روڈ پر کھرڑیانوالہ کی طرف سفر کرنا پڑے گا یا پھر فیصل آباد شیخوپورہ روڈ پر سفر کرنے کے بعد اس یونیورسٹی کی ٹرانسپورٹ کو کھرڑیانوالہ سے مکوآنہ کی طرف جانے والی بائی پاس روڈ پر چار پانچ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑے گا اور اس جگہ ویمن یونیورسٹی فیصل آباد کی عمارت تعمیر کرنے والوں سے پوچھا جا سکتا ہے اس زیرتعمیر بلڈنگ میں خواتین یونیورسٹی کے قیام سے شہر کے مختلف علاقوں کی خواتین حصول تعلیم کے لئے سفری ضرورتوں کو کس طرح ممکن بنایا جائے گا۔ غلام محمد آباد، رضا آباد، ملت ٹاؤن، سرگودھا روڈ اور اندرون شہر کے رہائشی علاقوں کی خواتین کی فیصل آباد کی اس یونیورسٹی تک آمدورفت کیسے ہو گی۔ اس سے تو کہیں بہتر تھا یہ یونیورسٹی جڑانوالہ شہر کے قریب جڑانوالہ روڈ پر یا فیصل آباد شیخوپورہ روڈ پر، فیصل آباد شہر اور کھرڑیانوالہ کے درمیان کہیں تعمیر کر دی جاتی۔ یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ذاکر حسین سے پوچھا جائے وہ خواتین کو روزانہ کس طرح شہر سے اس یونیورسٹی تک لے جانے اور واپس شہر لانے کا انتظام کریں گے۔ اگر وہ فیصل آباد شہریوں کے مفاد میں فیصلہ کرتے تو انہیں جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کے لئے نہر رکھ برانچ پر ساہیانوالہ کے قریب خریدی گئی آٹھ سو ایکڑ اراضی میں جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کے نئے کیمپس کی تعمیر شروع کرا لینی چاہئے تھی۔ فیصل آباد شہر سے زیادہ زیرتعمیر ویمن یونیورسٹی جڑانوالہ شہر سے زیادہ قریب ہے۔ فی الحقیقت یہ مکوآنہ ویمن یونیورسٹی ہے چونکہ یہ چک نمبر206ر۔ب موضع سیال پور مکوآنہ میں تعمیر کی جا رہی ہے لہٰذا اس کو ویمن یونیورسٹی فیصل آباد سے موسوم کرنا ایک غلط بات ہے۔ فیصل آباد کے عوامی نمائندوں نے گورنمنٹ ویمن یونیورسٹی سیال پور مکوآنہ کا منصوبہ بند نہ کرایا اور پنجاب اسمبلی کی ارکان ڈاکٹر نجمہ افضل اور مسز کنیز اسحاق کی طرح انہوں نے بھی وزیراعلیٰ شہبازشریف کے اس وژن کو خاموشی سے اس شہر کے عوام کا مقدر بنا دیا تو ان نمائندوں کی طرف سے فیصل آباد شہر کی پچاس لاکھ کی آبادی کے ساتھ کھلی زیادتی ہو گی اور آئندہ نسلیں ان عوامی نمائندوں کو ہمیشہ کوستی رہیں گی۔ قومی اسمبلی کے رکن چوہدری غلام رسول ساہی اور پنجاب اسمبلی کے ارکان چوہدری محمد افضل ساہی اور مسٹر آزاد علی تبسم کو تو بہت کھل کر مجوزہ ’’کینال ایکسپریس وے‘‘ پر جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کے کیمپس کی تعمیر کے موقف پر ڈٹ جانا چاہئے۔
فیصل آباد : شہر سے میلوں دور ویمن یونیورسٹی کے کیمپس کا منصوبہ، عوامی نمائندے تعمیر رکوائیں
Apr 20, 2014