لاہور (جواد آر اعوان) اگرچہ وزیراعظم محمد نواز شریف کا کاکول کی ملٹری اکیڈمی سے خطاب کوئی غیرمعمولی اقدام نہیں تاہم ریاستی اداروں میں تلخی کے خاتمے کے حوالے سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے زیادہ موضوع بحث بننے والے وزیر دفاع خواجہ آصف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اعلیٰ سیاسی حلقوں کے مطابق وہی اس تلخی کا باعث بھی بنے تھے۔ حکمران جماعت کے اعلیٰ قیادت کے قریبی حلقوں نے دی نیشن کو بتایا کہ تھنک ٹینکس نے پارٹی قیادت سے کہا تھا کہ وہ کشیدہ تعلقات کا تاثر زائل کرنے کیلئے ملٹری اکیڈمی کی اس تقریب میں شرکت کریں۔ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ فوجی قیادت متعدد ایشوز پر حکمرانوں کی ’’زگ زیگ‘‘ پالیسیوں پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے اور یہ سال حکومت اور فوج کے تعلقات میں حقیقی قسمت کا فیصلہ کریگا۔ عوام مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد جو فوجی اسٹیبلشمنٹ کے قریبی سمجھتے جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دونوں میں اختلافات کا خاتمہ ہوگیا ہے تاہم وہ اس جانب ناکام کوششیں کررہے ہیں۔ وزیراعظم کا وزیر دفاع کے ساتھ ملٹری اکیڈمی جانا تعلقات کی بحالی کی جانب قدم ہو سکتا ہے مگر مکمل طور پر نہیں۔ پی ٹی آئی کے عارف علوی نے کہا کہ نوازشریف نے مسائل کے آغاز کی بجائے اس وقت ان پر توجہ دی جب معاملہ پوائنٹ آف نو ریٹرن تک پہنچ چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق وزیر دفاع کو فارغ کیا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ تاثر پیدا ہوگا کہ وہ منتخب جمہوری حکومت کی آزادی اور جمہوریت کو تحفظ دلانے میں ناکام رہی ہے۔