کراچی+ اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ سپیشل رپورٹ + نمائندہ خصوصی + نیوز رپورٹر) سابق صدر پرویز مشرف اسلام آباد سے ایک دوست کے خصوصی نجی چارٹرڈ طیارے کے ذریعہ کراچی پہنچ گئے ہیں۔ انکی کراچی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے۔ ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ پرویز مشرف کے چارٹرڈ طیارے کی کراچی لینڈنگ کے بعد پرویز مشرف کو کراچی کے اولڈ ٹرمینل سے لے جایا گیا۔ سابق صدر کراچی ائرپورٹ سے بم پروف گاڑی میں روانہ ہوئے تو شاہراہ فیصل پر پولیس اور رینجرز کا چپہ چپہ پر پہرہ تھا، جس روٹ سے پرویز مشرف کو لے جایا گیا اس پر کچھ گھنٹے پہلے ہی حامد میر پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ ائرپورٹ سے پرویز مشرف اپنی رہائشگاہ زمزمہ پہنچے۔ جہاں انکی بیٹی مقیم ہیں۔ پرویز مشرف کراچی میں چند روز قیام کے بعد واپس اسلام آباد چلے جائیں گے۔ وہ خاندان کے افراد سے ملاقات کریں گے، پی این ایس شفا میں میڈیکل ٹیسٹ کرائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ پرویز مشرف بیرون ملک نہیں جا سکتے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے، حکومت نے پرویز مشرف کو کراچی جانے کی اجازت دی ہے۔ پرویز مشرف کی سکیورٹی ٹیم پہلے کراچی پہنچ گئی جس نے ان کی سلامتی کے انتظامات کا جائزہ لیا۔ پرویز مشرف کی کراچی آمد کی اطلاعات کے ساتھ کراچی کے سول اور فوجی ائرپورٹ پر صبح ہی سے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات دیکھنے میں آئے۔ سکیورٹی اداروں کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔ ائرپورٹ پر صبح ہی سے رینجرز کی غیر معمولی نقل و حرکت موجود تھی۔ سابق صدر کی صاحبزادی کی رہائش گاہ آرمی چیف ہائوس کینٹ سٹیشن اور پی این ایس شفا پر سکیورٹی سخت کردی گئی۔ تین ہزار پولیس اہلکاروں کو چوکس کیا گیا، تین بلٹ پروف گاڑیوں اور بکتر بند گاڑیوں کو تیار رہنے کا حکم دیدیا گیا۔ کراچی ائرپورٹ پر پولیس کمانڈوز تعینات تھے۔ سندھ حکومت نے شارع فیصل پر پرویز مشرف کے روٹ پر سخت سکیورٹی قائم کر رکھی تھی۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ پرویز مشرف طبی معائنہ کیلئے کراچی پہنچے ہیں۔ ڈاکٹروں نے انہیں 4 سے 7 دن کراچی قیام کا مشورہ دیا تھا۔ سندھ حکومت نے 3 مقامات ملیر کینٹ، پی این ایس شفا اور زمزمہ پر سکیورٹی سخت کی گئی ہے، سکیورٹی کو خفیہ رکھا گیا۔ پرویز مشرف کی آمد کی اطلاعات کے ساتھ ہی کراچی کے سول اور فوجی ائرپورٹ پر صبح ہی سے سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات دیکھنے میں آئے، سکیورٹی اداروں کو الرٹ کردیا گیا تھا، ائرپورٹ پر صبح ہی سے رینجرز کی غیر معمولی نقل و حرکت موجود تھی۔ اے پی ایم ایل کے ذرائع نے بتایا کہ پرویز مشرف کی کراچی روانگی طبی سے کہیں زیادہ سیاسی نوعیت کی ہے۔اے پی ایم ایل پورے ملک میں احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کرنا چاہتی ہے، سب سے بڑا مظاہرہ کراچی میں کیا جائیگا،اس سلسلے میں تیاریاں کی جارہی ہیں۔اے پی ایم ایل کے ایک عہدیدار ڈاکٹر امجد لاہور میں موجود ہیں جبکہ پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری گزشتہ کئی روز سے کراچی میں موجود ہیں۔ پرویز مشرف کو بکتر بند گاڑیوں کے قافلے میں چک شہزاد سے اسلام آباد ائرپورٹ پہنچایا گیا۔ مشرف کے گارڈز عام پرواز سے چند گھنٹے قبل کراچی گئے تھے۔سندھ پی پی کے ساتھ اعلیٰ سطح پر رابطے قائم کرکے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا گیا۔اے پی ایم ایل ذرائع نے بتایا کہ مشرف اگرچہ پی این ایس شفاء میں اپنا طبی معائنہ کرائیں گے تاہم ان کے دورہ کراچی کا اصل مقصد سیاسی لائحہ عمل کی تیاری ہے جس کیلئے وہ اپنے سیاسی رفقاء اور دوسرے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے، بڑے شہروں میں اے پی ایم ایل کی ریلیوں کی مانیٹرنگ کریں گے۔ذرائع نے بتایا کہ مشرف کے سیاسی رابطوں میں کامیابی ہوئی تو طاقت کا سب سے بڑا مظاہرہ کراچی میں کیا جائے گا۔ مشرف اسلام آباد سے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائرپورٹ کے لئے روانہ ہوئے تو سارے راستے پر سخت ترین سیکورٹی اقدامات کئے گئے تھے وہ خود بلیک کلر کی بم پروف لینڈ کروزر گاڑی میں سوار تھے جسے دیگر 12گاڑیوں نے اپنے حصارمیں لے رکھا تھا جن کے ساتھ منی ہسپتال پر مبنی ایمبولنس فائر بریگیڈ کی گاڑی بھی تھی بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائرپورٹ کا سارا نظام رینجرز کی تین سیکشن نے سنبھال لیا تھا۔ مشرف کو ائرپورٹ لانے کے لئے2پلان اے اور بی تشکیل دئیے گئے جن کے مطابق اگر کسی قسم کے سیکورٹی خدشات ہوئے تو ان کو پلان بی کے مطابق پی آئی اے کے فلائٹ کچن کے سامنے واقع ائرپورٹ کے خفیہ دروازے گیمن گیٹ سے رن وے پر لانا تھا۔ ان کی آمد سے قبل سارے ائرپوٹ کو بم ڈسپوزل سکواڈ اور تربیت یافتہ کتوں کے ذریعے چیک کرکے کلیئرنس دی گئی بم ناکارہ بنانے والے روبوٹ بھی لائے گئے تھے۔مشرف ٹھیک 7بجکر 15منٹ پر راول لاؤنج میں داخل ہوئے اور فوراً ہی بارہ کھڑے نجی کمپنی کے طیارے میں سوار ہوگئے۔یہ طیارہ لاہور سے لایا گیا تھا جس کے انجن سارا وقت چالو رہے اس کی ری فیولنگ ائرپورٹ پر کی گئی مشرف کی آمد کے باعث اندرون و بیرون ملک آنے اور جانے والی 6پروازیں متاثر ہوئیں جن میں لاہور‘ کراچی‘ کوئٹہ اور سعودی عرب کی پروازیں شامل ہیں۔ اسلام آباد ہائی وے بند ہونے کے باعث سارے شہر کی ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی، بتایا گیا ہے کہ ان کی اسلام آباد ائرپورٹ آمد کے موقع پر میڈیا کو محدود انداز میں ایک سائیڈ پر کھڑا کردیا۔ ان کا طیارہ فضا میں بلند ہوتے ہی ائرپورٹ کو عام مسافروں کے لئے کھول دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق پی این ایس شفا میں ڈاکٹروں کا خصوصی بورڈ ان کا آج یا کل طبی معائنہ کرے گا۔ اے پی ایم ایس کے ذرائع کے مطابق مشرف ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلئے سندھ ہائیکورٹ میں نظرثانی کی درخواست دو تین روز میں دائر کریں گے۔ عدالت نام نکالنے کا حکم دیتی ہے تو وہ ساتھیوں سے مشاورت کے بعد والدہ سے ملنے دوبئی جاسکتے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق مشرف کو پیر کو اسلام آباد کی عدالت نے بگٹی قتل کیس میں طلب کررکھا ہے۔ نہ آنے کی صورت میں انہیں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ان کی پارٹی کے مطابق مشرف کا کراچی آنا پہلے سے طے شدہ تھا۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری نے کہا کہ پرویز مشرف اپنی صاحبزادی کے گھر قیام کریں گے۔ پی این ایس الشفاء ہسپتال میں پرویز مشرف کے طبی معائنہ کیلئے ڈاکٹروں کی خصوصی تشکیل دی گئی ہے، طبی معائنہ کے لئے ہسپتال میں ایک ہفتہ سے تیاریاں جاری تھیں۔ پی این ایس شفاء کی سکیورٹی سخت کردی گئی، فضائی نگرانی بھی شروع کردی گئی۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما محمد علی جعفری نے کہا ہے حکومت پرویز مشرف کو 5 سال تک ملک واپس نہ آنے کی شرط پر ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے کو تیار ہے لیکن مشرف نے حکومت کی اس پیش کش کو مسترد کر دیا اور کہا پاکستان میرا ملک ہے 5 سال کے لئے جلا وطنی قبول نہیں محمد علی جعفری نے کہا پرویز مشرف والدہ کی عیادت کرکے دبئی سے واپس آنا چاہتے ہیں۔ سابق صدر کی وکلا ٹیم میں شامل فیصل چوہدری نے بی بی سی کو بتایا کہ کراچی روانگی سے قبل انھوں نے اپنے وکلا سے ملاقات کی جس میں انھوں نے کہا کہ وہ فیملی مصروفیات کی وجہ سے کراچی جا رہے ہیں اس کے علاوہ وہ وہاں اپنے معالج کو اپنا چیک اپ بھی کرائیں گے کیونکہ ان دنوں ان کی کمر میں تکلیف ہے۔ پرویز مشرف ایک ہفتہ کراچی میں رہیں گے جس کے بعد وہ واپس آجائیں گے۔ سابق صدر ملک آنے کے بعد پہلی مرتبہ کراچی گئے جبکہ انھوں نے زیادہ عرصہ اسلام آباد میں ہی قیام کیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کی کراچی روانگی کے بعد بھی چک شہزاد میں واقع ان کے فارم ہاؤس پر لگائی گی سکیورٹی میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے۔