کراچی، اسلام آباد، لاہور (بی بی سی، سپیشل رپورٹ، نوائے وقت رپورٹ) سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر کراچی میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے۔ حامد میر کراچی ائر پورٹ سے اپنے دفتر جا رہے تھے کہ ناتھا پل کے قریب نامعلوم افراد نے انکی گاڑی پر فائرنگ کر دی۔ حملہ آور ایک گاڑی اور دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے۔ نجی ٹی وی کے مطابق حامد میر پر ائرپورٹ تھانے کے قریب 4گولیاں فائر کی گئیں، 3 انکو لگیں۔ حامد میر کا ناتھا پل سے کارساز تک پیچھا بھی کیا گیا۔ حامد میر نے اپنے چینل سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور میرا پیچھا کر رہے ہیں۔ بعد ازاں انکا نجی ہسپتال میں آپریشن کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق حامد میر نے پہلے سے بتا دیا تھا کہ اگر ان پر حملہ ہوا تو اس کی ذمہ دار ایک خفیہ ایجنسی ہوگی۔ حامد میر کے بھائی عامر میر نے بتایا کہ حامد میر نے تحریری طور پر اپنے دوستوں، فیملی، چینل، انتظامیہ حکومت کے کچھ لوگوں کو بتایا تھا۔ انکا کہنا تھا کہ حامد میر نے مجھے بتایا کہ وہ ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کرا چکے ہیں اور وہ ویڈیو پیغام حامد میر کمیٹی ٹوب پروٹیکٹ جرنلسٹ کو بھجوا چکے ہیں۔ انہیں کافی عرصے سے دھمکیاں دی جا رہی تھی اور سندھ حکومت نے حامد میر پر حملے میں ملوث ملزموں کی گرفتاری کیلئے معلومات دینے والوں 50 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ وزیر داخلہ چودھری نثار نے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، آصف زرداری، پرویز رشید، عمران خان، رفیق تارڑ، ایاز صادق، فضل الرحمن، سراج الحق، شجاعت، پرویز الٰہی، طاہر القادری، حافظ سعید اور دیگر سیاستدانوں نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد عناصر ایسی کارروائیوں سے سچ کا راستہ نہیں روک سکتے۔ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ ریسرچ سکالر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے لوگوں سے حامد میر کی صحت کے لئے دعا کرنے کی اپیل کی ہے۔ حامد میر پر قاتلانہ حملے کی خبر غیرملکی ذرائع ابلاغ میں بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کی گئی۔ وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ حامد میر پر حملہ صحافت کی آواز دبانے کے مترادف ہے۔ رات گئے حامد کی سرجری مکمل ہو گئی۔ آپریشن کامیاب رہا اور انکی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ڈاکٹروں نے دو گولیاں نکال دی ہیں تاہم ایک گولی جو ہڈی کے قریب ہے وہ ابھی نہیں نکالی گئی۔ پاک فوج کے ترجمان نے حامد میر پر کراچی میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے حامد میر کی صحت یابی کی دعا کی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے الزامات کے جواب میں کہا کہ حامد میر پر حملے پر آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں تاکہ حقائق کا پتہ چل سکے۔ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ حامد میر کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں۔ ترجمان کالعدم تحریک طالبان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ حامد میر پر حملہ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ حملے کے واقعہ کی مذمت بھی نہیں کرتے۔ دریں اثناء کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این سی) کے صدر مجیب الرحمن شامی اور سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے سینئر صحافی اور جیو ٹی وی کے ممتاز اینکر حامد میر پر مسلح افراد کی جانب سے قاتلانہ حملہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستور) اور کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) نے حامد میر پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے واقعہ کی انکوائری کا حکم دیا ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ اور سیکرٹری جنرل خورشید عباسی نے حامد میر پر حملے کی پرزور مذمت کی ہے۔ امریکہ کی تنظیم کمیٹی ٹو پروجیکٹ جرنلسٹ نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطرناک قرار دیا ہے۔ دریں اثناء لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں صحافتی تنظیموں نے حملے کی خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور آج بھی حملے کے خلاف مظاہرے کئے جائیں گے۔ مظاہرین نے ملزموں کو فوری گرفتار کر کے کڑی سزا دینے کی اپیل کی ہے۔