بستی اللہ بخش (نمائندہ نوائے وقت) مبینہ طور پر بھٹہ مالک چودھری کامران نے مزدور کو بھٹہ میں ڈال کر زندہ جلا دیا۔ تفصیل کے مطابق جتوئی کے نواحی علاقہ بستی رنونجہ کا رہائشی غلام یاسین تین سال سے جہلم میں اینٹوں کے بھٹہ پر بچوں سمیت مزدوری کرتا تھا۔ 25 مارچ کو غلام یاسین اپنے گھر چھٹی پر آیا ہوا تھا ۔ جسے حساب کے لئے ٹھیکیدار خلیل احمد نے فون کر کے بلایا اور پہلے سے تیار 7 افراد غلام یاسین اور جمیل کو موٹر سائیکل سمیت اغوا کر کے لے گئے۔ 8 اپریل کو مغویان کی مقامی شخص ممتاز الحق سے فون پر بات کرائی گئی جس کے بعد بھٹہ مالک نے 7 لاکھ کا مطالبہ کیا۔ جس کی رٹ 14 اپریل کو سول کورٹ جتوئی میں درج کرائی گئی۔ 18 اپریل کو جہلم سٹی پولیس سٹیشن سے غلام یاسین کے ورثا کو فون کال کی گئی جس میں غلام یاسین کی جلی ہوئی لاش ملنے کی اطلاع دی گئی اطلاع ملتے ہی گھر میں کہرام مچ گیا اور اس کی والد ہ کو دورے پڑنے لگے۔ جتوئی پولیس نے نعش کی وصولی کے لئے نفری روانہ کردی ۔ اہل علاقہ اور ورثاء نے احتجاج کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا دوسرا مغوی جمیل احمد ابھی تک لاپتہ ہے اور مقتول غلام یاسین کے دو بیٹوں سمیت اس خاندان کے عورتوں بچوں سمیت 18 افراد بھٹہ مالک چودھری کامران کی قید میں ہیں۔ ورثا نے وزیراعلیٰ سے بچوں اور عورتوں کو بازیاب کرانے اور غلام یاسین کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی اپیل کی۔