اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ کے دورہ¿ پاکستان کو جہاں عوامی اور سیاسی سطح پر غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے وہاں ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں چینی صدر کے دورے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے‘ پاکستان اور چین جہاں 45 ارب ڈالر کے ترقیاتی منصوبوں کے اجراءکے معاہدوں پر دستخط کریں گے وہاں پاکستان اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لئے معاہدوں پر بھی دستخط کر رہا ہے جس پر بھارتی ذرائع ابلاغ نے پاکستان کو خطے کا ”اسرائیل“ بننے کا طعنہ دیا ہے۔ چینی صدر سے ملاقات کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے صدر عمران خان کو بھی مدعو کیا گیا ہے اسی طرح وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی چینی صدر کے اعزاز میں دئیے جانے والے ظہرانہ میں سابق صدر آصف علی زرداری اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت تمام قابل ذکر سیاسی جماعتوں کے قائدین کو مدعو کیا ہے۔ چین اور پاکستان دونوں سٹرٹیجک پارٹنر ہیں‘ چین نے پاکستان کی دفاعی ضروریات کو پورا کیا ہے اب چین اور پاکستان ”اکنامک پارٹنر“ بن رہے ہیں۔ پاکستان چین کی مدد سے جہاں توانائی کا بحران حل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا وہاں اس کا ایشیائی ٹائیگر بننے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبہ کی تکمیل سے جہاں مغربی چین ترقی کی منازل تیزی سے طے کرے گا وہاں پاکستان میں معاشی انقلاب آئے گا۔ حکومت پاکستان آئندہ انتخابات سے قبل معاشی اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔