’’کرپال سنگھ کی موت طبعی تھی‘‘ بھارتی ڈاکٹروں نے بھی ورثاء کے الزام کا بھانڈہ پھوڑ دیا

لاہور/ امرتسر (نیوز ڈیسک+نامہ نگار) کوٹ لکھپت جیل میں گزشتہ ہفتہ دل کا دورہ پڑنے سے مرنیوالے بھارتی جاسوس کرپال سنگھ کی نعش واہگہ بارڈر پر بی ایس ایف حکام کے حوالے کر دی گئی۔ کرپال سنگھ کا جناح ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا جس کی رپورٹ جلد بھارتی حکام کے حوالے کر دی جائیگی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کرپال سنگھ بھارتی فوج کا سپاہی تھا جسے ’’را‘‘ نے 1991ء میں پاکستان میں تربیت دیکر بھیجا تاہم کرپال فیصل آباد بم دھماکے کے الزام میں پکڑا گیا۔ عدالت نے اسے سزائے موت سنائی جسے بعد میں 20 سال قید میں تبدیل کر دیا گیا۔ کرپال سنگھ کی میت واہگہ بارڈر پر اسکے بھتیجے اور دیگر رشتہ داروں نے وصول کی تاہم قانون کے تحت بی ایس ایف حکام نے نعش امرتسر بھجوا کر سرکاری ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کرایا۔ کرپال سنگھ کے ورثاء حسب روایت کئی روز سے پاکستانی حکام پر الزام لگاتے آ رہے ہیں کہ کوٹ لکھپت جیل میں انکے تشدد سے کرپال سنگھ کی موت ہوئی دل کے دورے سے نہیں، تاہم کرپال کی نعش کا پوسٹ مارٹم کرنیوالی ڈاکٹروں کی ٹیم کے انچارج اشوک شرما نے الزام کا بھانڈا پھوڑ دیا اور کہا کہ کرپال سنگھ کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں ہیں کیونکہ زندہ انسان پر تشدد کے نشانات یا زخم اتنی جلدی غائب یا مندمل نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ کرپال کی نعش کے کچھ اعضاء غائب ہیں جو غالباً پاکستانی ڈاکٹرز نے پوسٹمارٹم کی ضرورت کے تحت لئے ہونگے۔ اسکے علاوہ اور کوئی زخم کا نشان نہیں ملا۔ دوسری طرف امرتسر میں پوسٹمارٹم کے بعد چتا جلانے کیلئے کرپال کی نعش اسکے شہر گورداسپور پہنچا دی گئی۔ بھارتی پنجاب کی حکومت نے سربجیت سنگھ کی طرح جاسوس کرپال سنگھ کے ورثاء کیلئے بھی مروجہ امداد و مراعات کا اعلان کیا ہے۔ ان جاسوسوں کے رشتہ دار اپنی حکومت کا دامن دہشت گردی کرانے میں ملوث ہونے والے داغ سے بچانے کے لئے عموماً تشدد سے ہلاکت کا واویلا مچاتے ہیں جو ثابت نہیں ہو پاتا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...