پانامہ لیکس: اپوزیشن حکومت پر مطلوبہ دبائو ڈالنے میں ناکام

لاہور (سید شعیب الدین سے) پانامہ لیکس کے بعد وزیراعظم نوازشریف کیخلاف اپوزیشن کی طرف سے جس قسم کے سیاسی دبائو کی ضرورت تھی وہ مفقود ہے جس کی سب سے بڑی وجہ پیپلز پارٹی کا متحرک نہ ہونا ہے۔ ایک طرف پارٹی کی اعلیٰ قیادت آصف علی زرداری‘ فریال تالپور ملک سے باہر ہیں، دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے تمام صوبائی اور ذیلی تنظیمیں توڑ دی ہیں اور ہر صوبے میں 5 رکنی کمیٹی کے ذریعے پارٹی امور چلائے جا رہے ہیں۔ ایسی صورت میں پارٹی کے جیالوں میں وہ جوش و ولولہ بیدار کرکے انہیں کسی احتجاجی مہم کیلئے آمادہ کرکے سڑکوں پر لانا ممکن نہیں رہا۔ پنجاب میں تو پیپلز پارٹی کے حوالے سے صورتحال بے حد مخدوش ہے اور پارٹی میں گہری دراڑیں پڑ چکی ہیں اور بہت سے سینئر رہنما یا تو مایوس ہو کر گھر بیٹھ گئے یا دوسری جماعتوں میں شامل ہوچکے ہیں۔ صورتحال کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ تحریک انصاف بھی اپنے اندرونی خلفشار کے باعث اپنی قوت قائم رکھنے میں ناکام ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ پی ٹی آئی میں انٹرا پارٹی الیکشن کی تاریخ بہت ہی مایوس کن ہے۔ پیپلز پارٹی کی بری تنظیمی صورتحال اور پی ٹی آئی کے اندرونی خلفشار نے پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیراعظم کے گھر جاتی عمرہ کے گھیرائو کی مہم کو عملی طور پر ناکام بنا دیا ہے۔ ابتدا میں پیپلزپارٹی‘ جماعت اسلامی‘ تحریک انصاف اور ق لیگ مشترکہ جدوجہد کیلئے اتفاق رائے کرچکی تھیں مگر اب ایک ایک کرکے پی ٹی آئی سے فاصلہ اختیار کرچکی ہیں اور جواز یہ پیش کیا گیا ہے کہ ذاتی گھروں کا گھیرائو‘ جمہوری اقدار کی نفی ہے۔ یاد رہے کہ حزب مخالف کی جماعتیں وزیراعظم کی اس پیشکش کو کہ وہ ریٹائرڈ جج کی قیادت میں کمشن بنا دئیے ہیں مسترد کرچکی تھیں لیکن اب اس مطالبے سے بھی دستبردار ہوتی نظر آتی ہیں کہ یہ مجوزہ کمیشن سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی قیادت میں حاضر سروس ججوں پر مشتمل ہونا چاہئے۔ تمام سیاسی اندازوں کی نفی کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کی جلاوطن واپسی نے صورتحال کو ایک نیا موڑ دیدیا ہے کیونکہ وہ نئے اعتماد کے ساتھ وطن واپس آئے ہیں اور یہاں جلد سیاسی حلقوں کی طرف سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ پانامہ لیکس کے حوالے سے اپنے معاملات سیدھے کر آئے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعظم کے پاس صرف ایک ہی آپشن بچا ہے کہ وہ برطانوی وزیراعظم کی طرح اپنے اثاثے ڈیکلیئر کریں اور اپنے بچوں کو بھی احتساب کیلئے پیش کردیں۔

ای پیپر دی نیشن