عمران جمائما سے دوبارہ شادی کرے گا اور چودھری نثار

عمران خان نے انگلستان میں بھی ویسی ہی تقریر کی جیسے وہ پاکستان میں کرتے ہیں۔ جارحانہ غصے سے بھری ہوئی اور زبردست؟ پاکستانیوں کو ایسی ہی تقریر اچھی لگتی ہے۔ اس سے وہ بہت خوش ہوتے ہیں مگر تقریر سے کبھی تقدیر نہیں بدلتی۔ ہم نے بھٹو صاحب کی تقریریں سنیں۔ اچھی لگیں۔ ہم ’’بھٹوسسٹ‘‘ بن گئے تھوڑے سے وقت کے لئے؟ اب بھی بھٹو کے علاوہ کوئی لیڈر نہیں لگتا۔ سب سیاستدان اور سیاستدان بھی معمولی سے اور معمول کے مطابق مگر انہوں نے اپنے مفاداتی معاملات خوب چلائے اور چلا رہے ہیں اور ملک یونہی چل رہا ہے جسے ’’چل چلاؤ‘‘ کہنا چاہئے۔ سیاسی جماعتیں سیاسی ڈکٹیٹروں کی جاگیریں ہیں۔ یہ بری قسم کی جاگیرداری ہے۔
عمران نے کہا کہ میری پیاری ساس کے گھر کے باہر ن لیگ کے نونیوں نے مظاہرہ کیا۔ انہیں احساس نہ ہوا کہ یہ میرے بچوں کی نانی کا گھر ہے۔ نانی اور نونی میں کیا قدر مشترک ہے۔ انہوں نے نعرے لگائے گو عمران گو۔ یہ نعرے عمران کے بچوں کی نانی نے سنے۔ بچوں کی ماں نے بھی سنے ہونگے۔ کیا عمران کا جمائما کے ساتھ کبھی آمنا سامنا نہیں ہوا۔ آمنا تو نہ ہوا ہو گا۔ سامنا تو ضرور ہوا ہو گا۔ عمران نے کہا میں کوئی وزیراعظم تو نہیں ہوں کہ گو عمران گو کے نعرے لگے۔ لوگوں کو معلوم ہے کہ وہ وزیراعظم نہ ہوتے ہوئے بھی وزیراعظم ہیں۔ ویسے پاکستان کے مظاہرین انگلستان کے مظاہرین سے آگے ہیں۔ انہوں نے عمرانیوں کے نعرے گو نواز شریف گو کے مقابلے میں رو عمران رو کے نعرے لگائے۔ انہیں پتہ ہو گا کہ عمران پوری زندگی میں کبھی نہیں رویا ہو گا۔ وہ اپنی ماں کی موت پر نہ رویا تھا۔ جس کے نام پر کینسر ہسپتال بنوایا اور پیسہ کمایا۔ پیسہ کس نے نہیں کمایا مگر عمران نے ہسپتال بنوایا۔ یہاں لوگوں نے صرف پیسہ کمایا بلکہ لوٹا اور کیا کچھ بھی نہیں۔ نواز شریف نے موٹروے بنوائی جس کی اہمیت آج سارے پاکستانی تسلیم کرتے ہیں۔ شہباز شریف نے میٹرو بس کے لئے سڑک بنوائی جس پر لوگ تنقید بھی کرتے ہیں۔ لوگ اورنج ٹرین پر زیادہ اعتراض کر رہے ہیں مگر کچھ عرصے کے بعد جب لاہور میں ٹریفک پھنس کے رہ جائے گی تو لوگ مان جائیں گے میں نے ایک بڑے سائنسدان اور انسان کے لئے لکھا کہ سب دنیا نے اسے مانا ہم نے صرف برا مانا۔
انگلستان کے لوگوں نے شاید گو عمران گو سے یہ مطلب لیا کہ یہاں سے جاؤ۔ تو عمران نے کہا کہ میں کہاں جاؤں۔ جو کچھ انگلستان میں ہمارے امیر کبیر نو دولتیوں کے لئے ہے وہ کہیں نہیں ہے؟ سنا ہے پہلے عمرانیوں نے نواز شریف کے بیٹوں اور ان کی دادی کے گھر کے باہر ہنگامہ کیا۔
میں نے پہلے کبھی لکھا تھا کہ عمران اور جمائما میں انڈر سٹیڈنگ ہے ان کی شادی اور طلاق میں کوئی فرق نہیں ریحام خان نے کچھ بات کی مگر جمائما نے نہ کی۔ عمران کو جمائما نے اتنا سمجھا دیا تھا کہ اس نے ریحام خان کے لئے بھی کچھ نہ کہا اور بات ختم ہو گئی۔
یہ کیا راز ہے کہ جمائما اب تک جمائما خان کہلواتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ عمران خان جمائما خان سے پھر شادی کرے گا اور بڑی دھوم دھام سے کرے گا۔
عمران اپنے سسرال جاتا رہتا ہے بیٹوں سے ملنے اور پیاری ساس سے ملنے یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ جمائما سے نہ ملتا ہو۔ سلام دعا تو ہو جاتی ہو گی۔
لندن میں شادی اور طلاق کا معاملہ اب بہت آسان ہو گیا ہے۔ کوئی تکلف اور دھوم دھڑکا نہیں کیا جاتا اب تو وہاں شادی کا تکلف بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔؟ میرا خیال ہے مرد کو دولہا بننا اچھا لگتا ہے مگر اتنا اچھا نہیں لگتا۔ عورت کی دو خواہشیں ہوتی ہیں۔ دلہن بننا اور ماں بننا۔ جمائما دلہن بھی بنی اور ماں بھی بنی۔ پھر سے دلہن بننا اور پھر سے ماں بننا بھی ایک بڑی سرمستی ہے۔ عمران جذبات سے عاری آدمی ہے۔ وہ سمجھتا کہ میں محبت کئے جانے کے لئے پیدا ہوا ہوں۔
اس طرح وہ ادھورا ہے۔ محبت کرنا اور محبت کیا جانا دونوں انسان کے لئے ضروری ہیں عمران کو کوئی انوکھی شخصیت مکمل کر سکتی ہے تو وہ صرف جمائما ہے جمائما خان۔ یہ بھی اس کی محبت کی عظمت ہے کہ وہ اب تک جمائما خان ہے۔ لیکن محبت کرنا عمران خان کو جمائما خان بھی نہیں سکھا سکے گی۔ مگر یہ بھی اس کی کوئی ادا ہے کہ عمران اسے بُھلا نہیں سکا۔ عمران کو میرا مشورہ ہے کہ وہ جمائما سے دوبارہ شادی کرے گا تو وزیراعظم بنے گا۔ وہ وزیراعظم بن پائے تو بھی ہمیشہ جمائما سے مشاورت جاری رکھے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ اب بھی جمائما سے مشورہ ضرور کرتا ہو گا۔؟
سنا ہے عمران نے اپنے پرانے دوست اور کلاس فیلو وزیر داخلہ چودھری نثار سے ضرور ڈسکس کیا ہوگا۔ چودھری صاحب نے بھی اسے جمائما سے دوبارہ شادی کرنے کا مشورہ دیا ہو گا۔ آپ کو یقین نہیں تو چودھری نثار سے پوچھ لیں ورنہ نوائے وقت کے نواز رضا سے پوچھ لیں۔ آج کل کوئی محمد فہیم انور پارلیمنٹ کی ڈائری لکھتے ہیں اور انہوںنے چودھری نثار کا کبھی ذکر نہیں کیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...