کابل / اسلام آباد( نیوز ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ+سٹاف رپورٹر) کابل میں وزارت دفاع اور امریکی سفارتخانے کی عمارت کے قریب خفیہ ایجنسی کے دفتر نیشنل سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ پر خود کش حملے کے نتیجے میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت 30 افراد ہلاک اور 327 زخمی ہوگئے ۔ متعدد گاڑیاں تباہ ہوگئیں ۔ طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی ۔ میڈیا کے مطابق بمبار نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی خفیہ ایجنسی کے دفتر کے باہر دھماکے سے اڑائی ۔ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جہاں بیشتر افراد کی حالت تشویشناک ہے ۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیقی نے بتایا کہ حملے کے بعد مسلح افراد سے سکیورٹی اداروں کی جھڑپ بھی شروع ہوئی جس دوران ایک جنگجو مارا گیا ۔عمری آپریشن کے بعد پہلا بڑا حملہ ہے ۔ مرنیوالوں میں بچے اور خواتین شامل ہیں ۔ کئی 100 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا ، کابل میں رواں برس بڑا دھماکہ ہے ۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی گئی ۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق حملے میں خفیہ ادارے کے مرکزی دفتر کو نشانہ بنایا گیا ۔ دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے دھماکی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ افغانستان کے دل میں کیا گیا ۔ پاکستان نے بھی کابل دھماکے کی شدید مذمت کی ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ پاکستان کابل دھماکے سے متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کا شریک ہے ۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغان برادر عوام اور حکومت کے ساتھ ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے برادر افغان عوام اور حکومت کے ساتھ ہیں اور ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں ۔ افغان چیف ایگزیکٹو عبدا للہ عبد اللہ دشمن کو گولی کا جواب گولی سے دیا جائے گا ۔ سیاسی اشرافیہ قومی مفاد کو ترجیح دے ۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلو میٹر دور سنی گئی جبکہ آس پاس کی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ۔ ترجمان نے کہا کہ امکان ہے کہ دو سے تین حملہ آوروں کی یہ کاروائی تھی ۔ ادھر افغان میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی کابل شہر کے پلی محمود خان ایریا میں ہوئی ہے جس میں افغان سکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان دو بدو لڑائی ہوئی جبکہ افغان صدارتی محل کی جانب سے بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے ادھر افغان حکام نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ حملہ جہاں کیا گیا ہے وہاں پر امریکی سفارتخانہ اور نیٹو مشن کا ہیڈ کوارٹر بھی موجود ہے ۔ حملے کا نشانہ بننے والوں میں سکیورٹی اہلکار اور فوجی بھی شامل ہیں تاہم اکثریت عام شہریوں کی ہے ۔ جس جگہ دھماکہ ہوا ہے وہ رہائشی علاقہ ہے اور اس کے قریب ہی افغان وزارت دفاع کی عمارت اور امریکی سفارت خانہ بھی ہے جہاں دھماکے کے بعد سائرن بھی بجائے گئے ۔ دھماکے کی جگہ سے سیاہ دھویں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے اور جلد ہی سکیورٹی اور امدادی اداروں کے اہلکار جائے وقع پر پہنچ گئے ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد متعدد مسلح افراد خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کی ایک عمارت میں داخل ہوتے دیکھے گئے ۔ دریں اثناء افغان چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداﷲ عبداﷲ نے کابل میں خود کش حملے کے بعد پاکستان کا دورہ ملتوی کر دیا ہے۔وزیراعظم پاکستان نے افغان چیف ایگزیکٹو کو دو روزہ دورے کی دعوت دی تھی عبداللہ عبداللہ کو 2،3مئی کو دورہ پاکستان پر آناتھاعبداللہ عبداللہ کی طرف سے دورہ پاکستان ملتوی کرنے کا بیان سوشل میڈیا پر دیا گیا۔ عبد اللہ عبد اللہ کے نائب ترجمان جاوید فیصل نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کسی ملک کے نام لیے بغیر صرف اتنا کہا کہ کابل میں ہونے والے خود کش دھماکے کی منصوبہ بندی افغانستان کے باہر کی گئی تھی ۔