دنیا پو ر‘ اڈہ ذخیرہ ( نامہ نگار ) پولیس کامبینہ تشدد لڑائی کے مقدمہ میں نامزد ملزم ہلاک۔ورثاءکا احتجاج رکن صوبائی اسمبلی کے ایماءپر تشدد کرکے ہلاک کرنے کا الزام ،سیاسی مخالفین میری سیاسی ساکھ خراب کرنے کے لیے یہ سب کچھ کروارہے ہیںتفصیل کے مطابق سوموار اور منگل کی درمیانی شب تھانہ صدر دنیاپور پولیس کے اے ایس آئی مختیار دو کانسٹیبلان اور دو پرائیویٹ افرادایک روز قبل 17اپریل کو درج ہونے والے مقدمہ نمبر109/16میں نامزد ملزم عبدالغفور کو گرفتار کرنے243ڈبلیو بی اس کے گھر گئے اور اسے گرفتار کرکے چوکی اڈہ ذخیرہ لے گئے جہاں انہوں نے اس پرمبینہ تشدد کیا جس سے اس کی حالت غیر ہوگئی تو پولیس اہلکار اسے دیہی مرکز صحت 231ڈبلیو بی لے گئے لیکن عبدالغفور راستے ہی میں دم توڑ گیا تو پولیس اہلکار اسے دیہی مرکز صحت 231ڈبلیو بی میں ہی چھوڑکر فرار ہوگئے تو ہسپتال میں موجود عملہ نے ریسکیو 15پراس کی اطلاع دی جس پر ڈی ایس پی پولیس کی بھاری نفری سمیت دیہی مرکز صحت 231ڈبلیو بی پہنچ گئے جہاں سے عبدالغفور ٹا نوری کی نعش کو تحصیل ہیڈ کوارٹر دنیاپور لے جانے کی بجائے میڈیکل بورڈسے پوسٹ مارٹم کرانے کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکورٹر ہسپتال لودھراں لے آئے جہاں میڈیکل بورڈ نے اس کا پوسٹ مارٹم کیا ذرائع کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں متوفی عبدالغفور کے جسم پر تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوگئی ہے ڈی پی او اسد سرفراز خان کو جیسے ہی اس واقعہ کا علم ہوا تو انہوں نے ریڈنگ پارٹی میں شامل اے ایس آئی مختیار دو کانسٹیبلان اور دو پرائیویٹ افرادکے خلاف قتل کا مقدمہ درج کروادیا ہے ڈسٹرکٹ ہیڈکورٹر ہسپتال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے متوفی کے بھائی بہن اور بیوی نے کہا کہ ہماری ساڑھے بارہ ایکڑ زمین مقامی رکن صوبائی اسمبلی جہانگیر سلطان بھٹہ کی زمین میں آتی ہے اور وہ اس کو ہتھیانا چاہتا ہے اور ہمارے نہ دینے پر پہلے بھی مبینہ طور پر ہمارے دو افراد کو قتل کرواچکا ہے اور اب عبدالغفور کو بھی قتل کروادیا ہے اس سلسلہ میں رابطہ کرنے پر رکن صوبائی اسمبلی جہانگیر سلطان بھٹہ نے کہا کہ وہ لاہور میں تھے اور آج ہی واپس آیا ہوں سیاسی مخالفین اس کی سیاسی ساکھ خراب کرنے کے لیے یہ سب کچھ کروارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متوفی عبدالغفور وغیرہ کی صرف ایک ایکڑ زمین ان کی زمین میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کا ماضی اور حال بے داغ ہے ۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکورٹر ہسپتال لودھراں سے پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس نے نعش ورثاءکے حوالے کردی جس کو لے جاکر ورثاءنے دوکوٹہ چوک دنیاپور میں رکھ دیا اور وہاں سے لودھراں خانیوال روڈ کو بلاک کرکے مقدمہ کے ملزما ن کی عدم گرفتاری پر احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ ان کے مقدمہ میں نامزد ملزمان جوکہ پولیس ملازم ہیں ان کو فوری گرفتار کیا جائے ورنہ وہ عبدالغفور کی نعش کو سپرد خاک نہیں کریں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مقتول کو سیاسی شخصیت کی ایما پر تشدد کر کے پولیس نے ہلاک کیا ہے۔ دنیاپور سے خبرنگار کے مطابق عبدالغفور قوم ٹانوری کا اپنے بہنوئی اللہ وسایا جو کہ ایم پی اے میاں جہانگیر سلطان بھٹہ کا ملازم ہے جس کے ساتھ رشتہ داری کا تنازعہ چل رہا تھا کہ سیاسی مداخلت پر پولیس نے اسے ناجائز تنگ کرنا شروع کر دیا۔ تقریباً ایک ماہ قبل پولیس چوکی اڈا ذخیرہ میںتعینات اے ایس آئی مختیار نے اہلکاروں کے ہمراہ عبدالغفور کے گھر پر چھاپہ مار کر اس کی غیر موجودگی میں موٹر سائیکل اٹھا لایا تو اس نے ناجائز تنگ کرنے پر وزیر اعلیٰ شکایت سیل لاہور میں درخواست دے دی جس پر آٹھ مارچ کو ڈی پی ا ولودھراں کو فوری ایکشن لینے کا حکم دیا گیا اس کے باوجود تھانہ صدر دنیاپور نے کوئی کاروائی نہ کی تو متوفی عبدالغفو ر نے تنگ آ کر نمبردار غضنفر وڑائچ کے ڈیرہ پر 17اپریل کو اپنے بہنوئی اللہ وسایا کے ساتھ معززین علاقہ کی موجودگی میں پنچایتی طور پر صلح کرلی اور تمام معاملات طے ہوجانے پر فریقین گھروں کو چلے گئے ۔ نمبردار مذکورہ نے تھانے دار مختیار کو ایک ماہ قبل متوفی کے گھر سے اٹھائی گئی موٹر سائیکل واپس دینے کو کہا تو اس نے جواب دیا کہ ایم پی اے کا پریشر ہے میں نے اسے گرفتار کرنا ہے اور اگلے ہی روز مذکورہ اے ایس آئی نے اہلکاروں اور سول کپڑوں میں ملبوس تین افراد کے ہمراہ متوفی کے گھر دھاوا بول دیاتو متوفی گھر سے بھاگ کر قریبی فصلوں میں چھپ گیا تو پولیس ملازمین اور دیگر افراد نے اسے پکڑ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تو اس دوران وہ بے ہوش گیا تو اسے اسی حالت میں سرکاری ڈالہ میں ڈال کر قریبی سرکاری ہسپتال میں لایا گیا تو عبدالغفور جان کی بازی ہار چکا تھا۔ متوفی کے بیٹے خلیل نے بتایا کہ میرے والد کو تشدد کر کے ناحق قتل کر دیا گیا ہے ہمارا کوئی قصور بھی نہیں الٹا پولیس نے اپنے دفاع کے لیے میرے باپ کے خلاف سابقہ تاریخ میں تین روز قبل کا مقدمہ درج کر دیا ہے ۔ متوفی کے رشتہ داروں محمد بشیر ، محمد منظور، ظفر حسین، ظہور احمد ، ملک منشائ، محمد عارف، طالب حسین اور دیگر سینکڑوں کی تعداد میں خواتین و افراد نے پولیس کے خلاف سپر ہائی وے روڈ بلا ک کر کے ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔ دوسری طرف پولیس چوکی انچارج لیاقت سب انسپکٹر نے بتایا کہ متوفی کا موٹر سائیکل کافی دنوں سے چوکی میں بند ہے ۔سپرداری نہ ہونے پر ابھی حوالے نہیں کیا گیا جبکہ اے ایس آئی مختیار کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ دریں اثناءایم پی اے میاں جہانگیر سلطان بھٹہ نے متوفی کا بہنوئی اللہ وسایا میرا ملازم ہے ۔فریقین کے درمیان صلح کا بھی میرے علم میں نہیں۔