کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے کرپشن کیخلاف بیان پر پورا پاکستان آرمی چیف کیساتھ کھراہے:عمران

پشاور(ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کرپشن کے خلاف آرمی چیف کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے جو بیان دیا ہے اس پر پورا پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے، وزیر اعظم اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دیں۔ مشرف کا آمریت کا دور حکومت موجودہ جمہوری حکومت سے بہت اچھا تھا، ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ نواز شریف کی باد شاہت ہے جو ڈکٹیٹر شپ سے بھی بری ہے، مشرف کے دور میں بھی ماڈل ٹاون کی طرح لوگوں پر گولیاں نہیں چلائی گئیں، اس دور میں مہنگائی کی شرح اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کم تھی، پانامہ لیکس کے حوالے سے تو وزیر اعظم کو جوڈیشل کمیشن بنانے کی بھی ضرورت نہیں ان کے اپنے خاندان کے متضاد بیانات نے پانامہ لیکس کی تصدیق کر دی ہے، میاں صاحب اب تو عوام سے سچ بول دیں اور بتائیں کہ آپ کے پاس پیسہ کہا سے آیا؟ بیرون ملک کیسے گیا؟ کیا آپ نے اس پر ٹیکس دیا؟ برطانوی وزیر اعظم نے پانامہ لیکس میں نام آنے پر اپنے تمام ٹیکس کی تفصیلات سب کے سامنے رکھ دی ہیں، وزیراعظم قوم کے پیسے سے بیرون ملک جا کر علاج کرواتے ہیں، میاں صاحب کو کھانسی بھی ہوتی ہے تو علاج کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔ منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب میں عمران نے کہا کہ لندن کی جائیداد پر شریف خاندان اور وزراء کے بیان میں تضادات ہیں۔ وزیراعظم بتائیں کہ اپارٹمنٹس کے لئے پیسے کہاں سے آئے اور کیسے باہر بھیجے، جائیداد کیسے خریدی، ٹیکس ادا کیا گیا تھا یا نہیں۔ مسلم لیگ ن والوں نے اپنی کرپشن بچانے کے لئے شوکت خانم ہسپتال پر الزام لگائے۔ میاں صاحب! آپ کی یہ صفائی قبول نہیں کی جائے گی کہ لوگ بھی کرپٹ ہیں۔ میں قوم سے کہتا ہوں اب پیچھے نہیں ہٹنا۔ اگر وزیراعظم نے پیسوںکا نہیں بتایا تو لوگ سمجھیں گے آپ نے کرپشن کی ہے۔ حکومت اپنی صفائیاں دینا چھوڑے اور کرپٹ لوگوں کو پکڑنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ حکومت کا کام کرپشن کا خاتمہ ہے بلیک میلنگ کرنا نہیں۔ قوم چاہتی ہے کہ نیب، الیکشن کمیشن اور ایف بی آر آزاد ادارے ہوں۔ اس حکومت نے اتنے زیادہ قرضے لے رکھے ہیں کہ ٹیکس کی آدھی رقم قرضوں کی قسط ادا کرنے میں چلی جاتی ہے۔ میاں صاحب کے لندن جانے پر میں سمجھ رہا تھا کہ وہ علاج کرانے گئے ہیں مگر وہ تو کسی اور ہی مشن پر تھے۔ اگر کسی کا خیال ہے کہ ہم چپ بیٹھ جائیں گے تو وہ غلط فہمی کا شکار ہے۔ کوئی غلطی فہمی میں نہ رہے۔ دہشتگردوں کے خلاف جنگ تقریباً ختم ہو گئی ہے ۔ دہشتگردوں پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبر پی کے میں پولیس اور سکیورٹی کو مزید بہتر بنانا پڑے گا۔ آہستہ آہستہ اداروں کو آزاد کر رہے ہیں۔ ہمارا پولیس ایکٹ تمام صوبوں میں مثال بننے جا رہا ہے۔ افغانستان میں استحکام کے بنا پاکستان میں حالات بہتر نہیں ہو سکتے ۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے درباریوں سے مخالفوں پرحملے نہیں کرائے۔ دونوں ہاتھوں سے ملک لوٹا جا رہا ہے اور نیب کے مطابق ایک دن میں 12 ارب کی کرپشن ہو رہی ہے۔ منی لانڈرنگ کرکے دبئی میں ساڑھے 700 ارب کی پراپرٹی خریدی گئی۔ نیب کے چیف کو میاں صاحب سے دبکا لگا جس وجہ سے وہ تھوڑا پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ یہ کوئی صفائی نہیں کہ پیپلزپارٹی والے بھی کرپٹ ہیں بلکہ کرپٹ لوگوں کو بلیک میل کرنا نہیں انہیں پکڑنا ہوتا ہے۔ میاں صاحب نے زیادہ سے زیادہ ٹیکس ساڑھے 5 لاکھ روپے دیا تھا۔ پارٹی کی سالگرہ 24 اپریل کو دھوم دھام سے منائیں گے۔ میاں صاحب علاج کیلئے نہیں کسی اور مشن پر گئے تھے، ان پر قرض معاف کرانے کے کیسز ہیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے حکومتی نمائندوں کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اگر کچھ غلط کیا ہے تو انہیں جیل میں ڈال دیا جائے۔ اگر شوکت خانم ہسپتال میں پیسہ غلط لگا تھا تو ایکشن کیوں نہیں لیا گیا؟ وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے عمران نے کہا آپ قوم کے پیسے سے بیرون ملک جاکر علاج کراتے ہیں اور میاںصاحب کو کھانسی بھی ہوتی ہے تو علاج کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کا بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہر جماعت نے کمیشن کی سربراہی پر حکومتی مؤقف کو مسترد کیا ہے۔ عمران خان نے کرپشن کیخلاف اذان دیدی، جو چاہے اس کے ساتھ کھڑا ہو جائے۔ عمران خان کی سیاست کی بنیاد ہی اینٹی کرپشن ایجنڈا ہے۔ پی ٹی آئی نے کسی بھی بڑے فیصلے سے پہلے سیاسی جماعتوں سے مشورے کا فیصلہ کیا ہے۔ بار کونسلز سے بھی رابطوں کا فیصلہ کیا ہے۔ پانامہ لیکس پر وکلاء سے بھی مشاورت کی۔ رائیونڈ دھرنے کا آپشن آخری ہے، حکومت اس کی نوبت نہ آنے دے۔ ترجمان پی ٹی آئی نعیم الحق نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...