ممبئی (بی بی سی) مساجد سے ہونیوالی اذان کیخلاف ہزیان گوئی کرنے والے بھارتی گلوکار سونو نگم نے کہا ہے کہ ان کا مقصد کسی کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا لیکن وہ بنیاد پرستوں کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ گزشتہ روز پریس کانفرنس میں انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اپنا سر ایک مسلمان بھائی سے منڈوا رہے ہیں اور مولوی دس لاکھ روپے تیار رکھیں۔ یہ کہنے کے بعد انہوں نے اپنے سر کے بال منڈوا لیے تاہم ان کے خلاف فتویٰ دینے والے مغربی بنگال کے عالم دین نے کہا ہے کہ ان کی شرطیں پوری نہیں ہوئیں۔ یاد رہے کہ دو دن پہلے ان کے ٹویٹس کے بعد مغربی بنگال کے ایک عالم نے ان کے خلاف فتوی دیتے ہوئے ان کے بال منڈوانے والے کے لیے دس لاکھ روپے کا انعام کا اعلان کیا تھا۔ اپنے بال کٹوانے سے متعلق سونونگم نے بتایا ’اس کا مقصد کسی کو چیلنج کرنا نہیں بلکہ ’میں اپنی مرضی سے ایک مسلمان بھائی سے بال کٹوا رہا ہوں۔ اگر فتوے کی ہی بات کو ایک چھوٹی سی محبت سے کریں تو بہتر پیغام جائے گا۔‘ انہوں نے کہا: ’میں سیکولر ہوں اور میرا ارادہ کسی کے مذہب پر تنقید کرنے کا نہیں تھا۔‘ سونو نگم نے کہا کہ ان کے تمام استاد مسلمان ہیں اور ان کا ڈرائیور بھی مسلمان ہے۔ ان کے بقول ان کا اٹھنا بیٹھنا مسلمانوں کے ساتھ ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ وہ غلط وقت پر کسی بھی مذہبی تقریب میں لاو¿ڈ سپیکر کے استعمال کو جائز نہیں سمجھتے اور وہ آزادیِ اظہار پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’کوئی مذہب لاو¿ڈ سپیکر کا پابند نہیں ہے بلکہ مذاہب تو بجلی کی ایجاد سے پہلے سے موجود ہیں۔‘
سونو نگم