اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی نے وفاقی تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار دینے کے حوالے سے قرآن پاک کی لازمی تعلیم کے بل 2017ء کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومت کو 24 گھنٹے میں سیاسی لاپتہ افراد مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا الٹی میٹم اجلاس کا واک آئوٹ کردیا کورم کی نشاندہی بھی کام نہ آئی پیپلزپارٹی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اجلاس چوتھے روز کورم کی وجہ سے ملتوی نہ ہوسکا۔ وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے ایوان میں معذرت کرلی اور اپنی غلطی کو مانتے ہوئے نوید سنادی کہ آئندہ دس سے پندرہ روز میں بجلی کا بحران ختم ہو جائے گا۔ وقت سے پہلے گرمی آنے سے لوڈشیڈنگ بڑھی تین پاور پلانٹ صفائی کی وجہ سے بند کرنے کے باعث شارٹ فال میں اضافہ ہوا ہے۔ بدھ کے روز قرآن پاک کی لازمی تعلیم بل 2017ء کی منظوری ارکان اسمبلی نے بل کی منظوری کو خوش آئند قرار دیا۔ اقلیتی رکن طارق ایس قیصر نے کہاکہ اقلیتوںکے تحفظات دور کئے جائیں۔ زبردستی غیر مسلموںکو قرآن نہ پڑھایا جائے جس پر وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ نے یقین دہانی کرائی کہ بل میں واضح طورپر لکھا ہوا صرف مسلم طلبہ کو قرآن پڑھایا جائے گا۔ جب وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے بل اسمبلی میں پیش کیا،لیکن پاکستان پیپلزپارتی کی رکن شگفتہ جمانی نے کورم کی نشاندہی کردی،گنتی کے بعد کورم مکمل نکلا۔ جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ حکومت نے اچھا کام کیا یہ قوم یاد رکھا جائے گا۔نعیمہ کشور نے کہا کہ یہ ایک اچھا قدم ہے۔ قبل ازیں قومی اسمبلی میں کورم کے معاملہ پر پیپلزپارٹی کو شکست ہوگئی،حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سیدخورشید شاہ نے کہا کہ حکومت ہمارے لاپتہ افراد کو 24گھنٹوں میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے،ہمارے کسی آدمی کو نقصان ہوا تو حکومت کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے، اگر جرم ثابت ہوجائے اور عدالت سے ان کو پھانسی بھی ہوتی ہے تو قبول کرلیں گے، حکومت جواب نہیں دے رہی۔ احتجاج کے باوجود نہ پارلیمنٹ کے اندر جواب دے رہی ہے اور نہ پارلیمنٹ کے باہر جواب دے رہی ہے،حکومت خود پارلیمنٹ کو کمزور کر رہی ہے،ان کا کہنا تھا کہ اگر اسٹیبشلمنٹ یہ سمجھتی ہے کہ ہم ڈر جائیں گے یہ ان بھول ہوگی اگر وہ یہ سمجھے کہ معاملے پر سمجھوتہ کریں گے ہم آمروں کی گود میں بیٹھ کر سیاست نہیں کرتے، حکومت اپنی اتھارٹی کھو چکی ہے، پارلیمنٹ کو نظرانداز کرنے سے ادارے کنٹرول سے باہر ہو جاتے ہیں، وزیراعظم ہائوس کے خرچ کا دو سال سے جواب نہیں دیا جا رہا ہے، کوئی جواب دینے کیلئے تیار نہیں ہے، اتنے آدمی غائب ہورہے ہیں لیکن یہاں کوئی جواب نہیں دے رہا ہے۔ آن لائن کے مطابق خواجہ آصف نے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ پر حکومت نے نااہلی تسلیم کر لی، مینٹینس کا کام وقت پر کرانے میں ناکامی کی وجہ سے 2200 میگا واٹ کے پلانٹس بند پڑے ہیں ملک کو ابھی بھی 5200 میگا واٹ شارٹ فال کا سامنا ہے۔ قومی اسمبلی میں توجہ مبذول کرائو نوٹس کے جواب میں بجلی کے بارے میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں تسلیم کیا کہ ملک میں موجودہ بجلی کا بحران حکومت کی نااہلی کی وجہ سے پیش آیا ہے اگر بروقت اقدامات کئے جاتے تو مسائل پیدا نہ ہوتے۔ 2200 میگا واٹ کے پلانٹ کا کام ہورہا ہے جو جلد پیداوار شروع کردینگے۔ آج 760 میگاواٹ کا بھکی پاور پلانٹ بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا جس سے نئی بجلی سسٹم میں آجائے گی، غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ جلد ختم ہوجائے گی مئی میں مزید بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جس بھی ایریا میں ریکوری میں 70 فیصد سے کم ہے وہاں پر ہم فیڈرز ہی بند کردیتے ہیں جس سے ریکوری میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ عارضی کرائسز ہیں جو کہ دس دن میں ختم ہو جائیگا، گیس کی عدم موجودگی کی وجہ سے نندی پور پاور پراجیکٹ بند پڑا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بجلی بحران کا اعتراف کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر تک اضافی بجلی نہ آئی تو گریبان پکڑ لیں۔ دسمبر تک 6500 میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں آجائیگی۔ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ موجودہ بجلی کے بحران پر آئندہ آٹھ سے 10 روز میں قابو پا لیا جائے گا۔ حکومت صارفین کو ریلیف فراہم کرنا چاہتی ہے اور بجلی کی فراہمی کی صورتحال آج (جمعرات) سے بہتر ہونا شروع ہو جائیگی۔ 12 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہو سکتی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ بلغاریہ میں چھ پاکستانی شہریوں کو سزا دی گئی ہے، پاکستانی مشن بلغاریہ کے حکام سے قریبی رابطے میں ہیں۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ 100 سے زائد ممالک کو پاکستانی چاول برآمد کیا جا رہا ہے۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ فاٹا میں دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں مکمل طور پر تباہ ہونے والے گھروں کیلئے چار چار لاکھ روپے، جزوی طور پر تباہ ہونے والے گھروں کیلئے ایک لاکھ 60 ہزار روپے دیئے گئے ہیں، فاٹا ایجنسی میں سکولوں سے غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، مزید سکول بھی تعمیر کرنے کی تجویز پر غور کریں گے۔ بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران وزارت سیفران نے ایوان کو تحریری طور پر آگاہ کیا۔