لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کبھی نہیںبھلاسکتے۔ اس واقعہ میں سینئر وکلاءکو کھویا۔ فاضل چیف جسٹس نے بلوچستان کے ینگ لائرز کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سانحہ کوئٹہ کا بد قسمت واقعہ ہوا تو میں اور میرے کچھ ساتھی فاضل جج صاحبان کوئٹہ گئے۔ آنکھیں اشک بار تھیں کہ ہم نے افسوس ناک سانحہ میں اپنے سینئر وکلاءکو کھودیا۔ انہوں نے ینگ لائرز سے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ کے بڑوں کی کمی کو پورا نہیں کیا جاسکتا لیکن ہم بھی آپ کے بڑے ہیں اور آپ کی ہر طرح کی سپورٹ اور رہنمائی کےلئے موجود ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پاکستان ہم سب کا ہے اور ہمیں ہمیشہ پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا۔ ہمارا پیشہ بہت مقدس ہے۔ ہم لوگوں کی مشکلات کا ازالہ کرتے ہیں۔ انکی خدمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مقدمات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ صوبہ کی ضلعی عدلیہ میں 13 لاکھ کے قریب مقدمات اور لاہور ہائی کورٹ میں سوا لاکھ سے زائد مقدمات زیر التواءہیں۔ جبکہ اس کے تناسب میںہائی کورٹ میں ساٹھ جج صاحبان اور ضلعی عدلیہ میں صرف 2400 جوڈیشل افسران کام کرہے ہیں۔ ہم نے مقدمات کی شیلف لائف کم کرنے کےلئے صوبہ کی عدلیہ میں انقلابی اقدامات کئے ہیں۔ جن میں مصالحتی مراکز کا قیام، آئی ٹی اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ، پاکستان میں پہلے انٹرپرائز لیول آئی ٹی سسٹم کا قیام، لاہور ہائی کورٹ کی موبائل ایپ، سائلین کی مقدمات سے متعلق آگاہی کےلئے ایس ایم ایس سروس اور کیس مینجمنٹ پلان سسٹم شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیس مینجمنٹ کے بغیر جلد انصاف کی فراہمی ممکن نہیں ہے۔ اسی طرح پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کو جدید خطوط پر استوار کیا اور موثر اصلاحات لائی گئی ہیں۔ فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے دروازے آپ کےلئے کھلے ہیں۔ جب چاہیں یہاں آ کر تربیتی کورس کریں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کو مضبوط اداروں کی ضرورت ہے۔ ہمیں ملکر اداروں کی مضبوطی کے لئے کام کرنا ہو گا۔
چیف جسٹس منصور شاہ