امریکی ڈالروں کی کشش نے دنیا بھر کے غداروں کے ضمیروں کو لالچ کے دام ِفریب کے مختلف شکنجوں میں پھنسا کر ا±ن کے لئے اِسی دنیا میں جہنم کے کئی آلاو¿ دہکا دئیے ہیں'جن آلاو¿ں کی بڑھکتی ہوئی تپش میں تڑپ تڑپ کر مسلسل جھلستے رہنے میں ایسے مردہ فطرت اور شیطان صفت ’انٹیلیکچوئل‘طوطوں کی مانند جیسا سی آئی اے کہتی ہے وہ بولتے رہتے اور لکھتے رہتے ہیںاِن ضمیرفروش غداروں کو نیا ٹاسک ملتا رہتا ہے‘پاکستانی فوج کا ‘ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے بخار میں مبتلا مغرب اور امریکیوںکا اب تک کوئی علاج نہ ہوسکا شائد کبھی بھی نہ ہوسکے یہ طے سمجھئے گا ساٹھ اورستر کی دہائی میں بلکہ 80 کی دہائی تک اسلامی جمعیت طلباءتنظیم سے وابستہ 'ایچ حقانی'نامی نہایت ہی چاپلوس'عیارلومٹری جیسی مکارانہ خصلت نما شخص 'ایچ حقانی'کا پسندیدہ نعرہ ہم بھولے نہیں امریکی مردہ باد'امریکی سامراج مردہ باد'فلسطین اور مقبوضہ کشمیرکے پرچم اُٹھائے ’ ایچ حقانی‘ امریکی'روسی اورمغربی دنیا سمیت بھارت اور اسرائیل کے پرچموں پر پٹرول چھڑک کر ا±نہیں نذرِآتش کیا کرتا ‘ اپنی شیطان صفت چرب زبانی کا سہارا لے کر خود کو اسلام'نظریہ ِپاکستان اور دوقومی نظرئیے کا پاسبان ظاہر کرنے میں ’بظاہر‘ بڑا فخر محسوس کیا کرتا تھا، ساٹھ کی دہائی میں جب 1965ءمیں پاکستان اور بھارت کی سترہ روزہ جنگ ہوئی تو ا±ن عشروں کے ملکی اخبارات آج بھی پاکستان سمیت دنیا کی اہم لائبریوں میں دستاویزات کی صورت میں دیکھے جا سکتے ہیں 'ایچ حقانی ٹائپ' کل کے 'دوغلے'آج کے بھی 'پرلے درجہ کے لائق ِنفریں دوغلے' فکری ژولیدگی میں سرتاپا غرق 'کمزوراور ناقص ایمان کے تکبر کی نخوت میں اکڑے ‘ پسماندہ گمراہ کن عقیدہ پرست ‘ موقع پرست حلقوں کی قلابازیوں کا جائزہ تو لیجئے یہ کیسے کہاں سے کہاں جاپہنچے‘ یہ جہاں بھی پہنچے وہ کوئی لائق ِاحسن مقام تو ہے نہیں ‘ کل تک 'ایچ حقانی'اسلامی جمعیت طلباءتنظیم میں اپنی پھرتیلی مشکوک کارکردگیوں کی شہرت دکھا کر ملکی اعلیٰ حلقوں تک اپنے آپ کو نمایاں کرنے میں'آنکھوں پرپٹیاں باندھے بیلوں'کی مانند کیسا گھوماکرتا تھا آج وہ امریکی سی آئی اے کی پہلی صفوں کا بدنام ترین آلہ ِکار بن چکا ہے 'ایچ حقانی'سی آئی اے‘را‘ اور موساد کے بنیادی مذموم مقاصد کو بروئے ِکارلانے کے لئے زرداری دورِحکومت سے آج تک غیرمعمولی سرعت سے اپنی کوششوں میں 'جتا'ہوا ہے، کامیابی مگرا±س کے نصیب میں کہیں اریب قریب میں کسی محب ِوطن کو نظر نہیں آتی پتھر پرلکھی ہوئی واضح حقیقت یہی ہے' پاکستان اور پاکستان کی زمین نے 'ایچ حقانی ٹائپ کے چند لوگوں'پر بڑے احسانات کئے ’ قرآن ِحکیم فرقان ِمجید کی آئیہ ِمبارکہ ہے 'جوانسان اپنے اوپر کیئے جانےوالے کسی دوسرے انسان کا احسان نہیں مانتا وہ اپنے اللہ کا بھی احسان نہیں مانتا' بات کوسمجھنے کے لئے اور آسان بنادیتے ہیں'امیرالمومنین حضرت علی نہج البلاغہ کے باب المختار میں ارشاد فرماتے ہیں'جس پر احسان کرو ا±س کے شر سے خود کومحفوظ رکھو'ایچ حقانی پر' ایچ حقانی' کے والدین پر پاکستان نے کتنے احسانات کئے'پاکستانی سیاست نے کہاں سے کہاں اُسے پہنچا دیا' ہزایکسی لینسی'کے عہدہ پر جا بٹھلایا 'وائے افسوس ناخلف ایچ حقانی ‘پاکستان کی نمائندگی کا فرض دیانتداری سے نبھانے کی بجائے تم پاکستان کے عالمی زورآوروں کے کٹھ پتلی بن گئے ؟پاکستان۔ غیرفعال نیوکلیئر ریاست'جیسی احمقانہ تحریریں لکھنا آج کل تمہارا مشغلہ ہے، سننے سنانے کے ایسے مفروضات پر کسی کا ایک دھیلہ خرچ نہیں ہوتا، شکوک ‘ تذبذب اور ترد کی خیالی و خوابی دنیا میں رہنے والوں کے مردہ ضمیروں کو جگانا ایک بہت ہی مشکل اور کٹھن مرحلہ ہے میرجعفر اور میر صادق کی بدنام ِزمانہ غداریوں کے تاریخی چرچے اپنی جگہ ایک حقیقت‘ اب تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان کی70 سالہ تاریخ میں 'ایچ حقانی' دھوکہ دہی کے جس مکروہ طرز انداز کو اپناکر 'مصدقہ غداری'کے گھٹیا منصب پرجا بیٹھا ہے تاحال اِس کی مثال پاکستان میں نہیں ملتی' یہی ا±س کا نصیب تھا، جس کی تمنا نجانے کب سے اپنے خواب وخیال میں وہ دبائے بیٹھا تھا بے شمار لعنت ہو اُس پر اور اُس جیسی عالم ِ اسلام کے واحد ایٹمی ملک ِ پاکستان کے خلاف زہریلی ہرزہ سرائی کرنے والوں پر‘ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے'دنیا میں جس چیز کی جو تمنا کرتا ہے ہم ا±سے دنیا ہی دیدیتے ہیں اجر ِعظیم کرنے والوں کے لئے آخرت میں بڑا انعام ہے‘ افسوسناک حیرت ہے 'وہ لوگ ماشا ءاللہ بقید ِحیات ہیں جو جانتے ہیں کہ 'سقوط ِمشرقی پاکستان کے المیہ کے وقت 'ایچ حقانی' اپنے دیگر جماعتی ساتھیوں کے ساتھ کراچی کی سڑکوں پر'بنگلہ دیش نامظور'کے نعرے لگایا کرتا تھا وائے مقام ِتعجب’ اپنی شیطان نما گمراہ کن تحریروں میں آج کل یہی بد فطرت 'ایچ حقانی‘ '1971میں سابق مشرقی پاکستان ڈھاکہ میں متعین سابق امریکی کونصلر جنرل آرچربیلوڈ کے” اَن دیکھے مشاہدات “پر یقین کررہا ہے؟ پاکستانی فوج کو ہدف ِتنقید بنارہا ہے کوئی اِس کا جواب نہیں دے رہا 'ایچ حقانی' کو اپنے داغدار گریبان میں جھانکنے کی تنبیہ کوئی نہیں کر رہا؟کاش! نامور ممتاز محقق اور تاریخ داں خاتون شخصیت” سرمیلابوس “کی عالمی شہرت ِیافتہ کتاب’عظیم سانحہ۔ ذمہ داروں کاتعین‘ کا یہ شخص مطالعہ کر لیتا مگر یہ تو خود کو پتہ نہیں کیسی توپ سمجھتا ہے یہی وجوہ ہے کہ تاریخی حقائق کی ورق گردانی کیئے بناءپاکستانی فوج پر لعن طعن اوردشنام طرازی کرکے اب تک یہ احمقوں کی دنیامیں رہ رہا ہے 1971 کے مشرقی پاکستان میں بھارت کی سرپرستی میں مکتی باہنی کے غنڈوں کی تنظیم نے قتل ِعام کیا تھااِسی دلیر خاتون نے بھارتی ظلم و تشدد اور عالمی سازشوں کے پردوں کو چاک کرکے انسانیت کے دشمنوں کو بے نقاب کردیا بنگلہ دیش کے قیام میں بہت سے عناصر کارفرما تھے؟ کس کا کتنا ہاتھ تھا اکیلی پاکستانی فوج پر الزامات کا سارا ملبہ ڈالنے والوں کو'سرمیلابوس' نے کھلا گمراہ قراردیا‘ جھوٹے ناقابل ِبھروسہ 'ایچ حقانی' کے بقول یہ بات بھی کیسے تسلیم کی جائے کہ مسٹرآرچربیلوڈ جو’انکشافات‘ کر رہے ہیں کہ وہ1971 کے مشرقی پاکستان میں'بہرے،گونگے اوراندھے' تھے، ا±نہیں حقائق دکھائی نہیں د ئیے، سابقہ مشرقی پاکستان میں متحدہ پاکستان کا نام لینے والے مسلمان بنگالیوں کی اور غیر بنگالیوں کے قتل عام کی چیخیں اُنہیں سنائی نہیں دیں؟ ،مسٹرآرچر کی زباں بندی کس نے کی ؟ ا±ن کے بولنے پر کس نے پابندی عائد کی ؟ آج جب' سرمیلابوس 'حقائق بیان کررہی ہیں تواِس سابق امریکی کونصلر کی زبان پر انگارے کس نے رکھے تھے؟ حقائق تلخ ہوتے ہیں امریکا اور مغربی طاقتیں بھارتی ایماءپر پاکستان کو دولخت کر نے کے منصوبے قیام ِ پاکستان کے بعد سے بنا چکی تھیں ‘ حقانی ٹائپ کے جعل ساز گمراہ لکھاریوں کی کوئی حیثیت ہی نہیں‘ رہی سہی کسربھارتی وزیراعظم مودی نے سرعام بنگلہ دیش کے سرکاری دورے کے دوران مجرمانہ اعتراف کیا اور پاکستانی فوج کوہمہ قت تنقیدوتنقیص کا ہدف بنانے والوں کے منہ پر ایک زناٹے دار تمانچہ بھی رسید کردیا ہے” بنگلہ دیش کی نام نہاد آزادی بھارت کی مرہون ِمنت ہے“ اب امریکیوں اور حقانی جیسے اندرسے سیاہ بلیک کالوں کا کیا بنے گا؟ اُن کے پا س تو کہیں منہ چھپانے کی کوئی جگہ اب ہے ہی نہیں ۔