سانحہ ماڈل ٹاﺅن، شہباز شریف و دیگر کے بیان حلفی ‘فیصلہ محفوظ

لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل انکوائری میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر حکام کے بیان حلفی کی نقول کے حصول کیلئے دائر درخواست پر کارروائی مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ جسٹس عابد عزیر شیخ کی سربراہی میں فل بنچ نے سماعت کی۔ متاثرین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر قانون اور دیگر کے بیان حلفی کی پیش کردہ نقول فراہم نہیں کی جارہی ہیں انہوں نے بتایا کہ بیان حلفی کے حصول کیلئے پنجاب حکومت کو کئی بار رجوع کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی انہوں نے نشاندہی کی کہ پہلے چیف سیکرٹری پنجاب اور بعد ازاں رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے بیان حلفی کی فراہمی میں معذوری کا اظہار کیا سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت کے پاس بیان حلفی نہیں ہیں۔ ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون استغاثہ میں نواز شریف شہباز شریف سمیت دیگر وزرا اور حکومتی عہدیداروں کو طلب نہ کرنے کے معاملے پر وہ تمام ثبوت مانگ لیے ہیں جن کی بنیاد پر ان کو طلب کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ قاسم علی خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاون سے متعلق مختلف درخواستوں کی سماعت کی،عوامی تحریک نے انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے نواز شریف شہباز شریف سمیت بارہ حکومتی شخصیات کو استغاثہ میں طلب نہ کرنے کے احکامات کو لاہور ہائیکورٹ کے روبرو چیلنج کر رکھا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے اور شہادتیں ریکارڈ کی جا رہی ہے۔عدالت نے ادارہ منہاج القرآن کے وکیل سے استفسار کیا کہ سیاست دانوں کے خلاف ایسا کیا مواد تھا جسے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نظر انداز کر کے ان کو طلب نہیں کیا۔عدالت نے کسی بنیاد پر ہی ایسا حکم دیا ہو گا۔ادارہ منہاج القرآن کے وکیل نے آگاہ کیا کہ اس وقت وہ مواد ہمارے پاس نہیں تھا لیکن اب حالات تبدیل ہو گئے ہیں جس پر بنچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ نئے شواہد کا جائزہ کس طرح لیا جا سکتاہے۔
سانحہ ماڈل ٹاﺅن

ای پیپر دی نیشن