اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے تحت تعلیم کے شعبے کو صوبوں کے حوالے کرنا بہت بڑی غلطی ہے اس کی وجہ سے ملک میں نظام تعلیم مزید طبقاتی نظام کا شکار ہوگیا ہے تمام سیاسی جماعتوں کو اس پر سنجیدگی سے غور کر نا چاہیے ، حکومت دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کیلئے بھر پور اقدامات کر رہی ہے اور سفارش کی گئی ہے کہ وفاقی سطح پر تعلیم کے لئے مختص بجٹ میں دینی مدارس کو بھی شامل کیا جائے، یکساں نظام صلوٰۃ کے حوالے سے تیار کئے جانے والے ڈرافٹ بل میں سزائیں کسی عالم دین یا موذن کیلئے نہیں بلکہ عوام کیلئے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ محمدیہ میں وفاقی المدارس کے زیر انتظام ہونے والے سالانہ امتحانات کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ وفاقی المدارس العربیہ کے ناظم اعلیٰ مولانا حنیف جالندھری ،مولانا ظہور احمد علوی اور مولانا عبدالقدوس محمدی سمیت دیگر علماء کرام بھی موجود تھے وفاقی وزیر نے کہاکہ 18 آئینی ترمیم کے تحت تعلیم کے شعبے کو بھی صوبو ں کے حوالے کر دیا گیا جس کی وجہ سے ملک میں یکساں نظام تعلیم کا خواب ادھورا رہ گیا ہے اور چاروں صوبے اپنی مرضی کے مطابق تعلیم کے شعبے کو چلا رہے ہیں۔ اس غلطی کو سدھارنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کوششیں کرنی چاہیے تاکہ تعلیم کا شعبہ دوبارہ وفاق کے زیر انتظام ہو اور چاروں صوبے اس میں وفاق کی معاونت کریں سردار یوسف نے کہاکہ وفاقی دارلحکومت میں یکساں نظام صلواۃ علماء کرام اور آئمہ مساجد کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں جو کیلینڈر تیار کیا گیا ہے وہ بھی علماء کرام کا دیا ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ دینی مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والوں کی اسناد کو بھی عصری تعلیمی اداروں کی طرح تسلیم کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہر سال 73ہزار سے زائد مرد خواتین کا حافظ بننا پاکستان کیلئے پوری دنیا میں ایک فخر کی علامت ہے حکومت دینی مدارس کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اپنی بھر پور کوششیں جاری رکھے گی۔
تعلیم کو صوبوں کے حوالے کرنا بڑی غلطی، یکساں نظام کا خواب ادھورا رہ گیا: سردار یوسف
Apr 20, 2018