لاہور(کامرس رپورٹر) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ملک طاہر جاوید نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وفاقی بجٹ 2018-19ء میں کالاباغ ڈیم کو کسی صورت بھی نظر انداز نہ کرے کیونکہ پانی کی قلت پہلے ہی ایک تباہ کن مسئلے کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ کالاباغ ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کو زمینی حقائق کا کوئی ادراک نہیں ہے، آخر ایک زرعی ملک کے لیے کالاباغ ڈیم جیسا پانی و بجلی کا عظیم منصوبہ نقصان دہ کس طرح ہوسکتا ہے۔ ملک طاہر جاوید نے کہا کہ ایک ملین ایکڑ فٹ پانی معیشت کو سالانہ دو ڈالر کا فائدہ دیتا ہے، ہر سال 35ملین ایکڑ فٹ سے زائد پانی ضائع ہونے کی وجہ سے ملک کو سالانہ 70ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہورہا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ کالاباغ ڈیم صرف پانی کے ذخیرے کا نام نہیں بلکہ یہ ملک کو تباہ کن سیلابوں اور قحط سے بچانے اور وسیع پیمانے پر بجلی پیدا کرنے والا عظیم الشان منصوبہ ہے جسے سرد خانے میں ڈالنا آئندہ نسلوں کے ساتھ شدید ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم سندھ طاس معاہدے کے فوری بعد بننا چاہیے تھا کیونکہ راوی اور ستلج سے محروم ہونے کے بعد یہ ناگزیر تھا، ان دریائوں کے علاقے میں آبپاشی کے لیے ٹیوب ویل لگانے کیو جہ سے وہاں پانی کی سطح 80فٹ سے نیچے جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم چھ ملین ایکڑ فٹ پانی سٹور کرکے معیشت کو سالانہ 12ارب ڈالر کا فائدہ دے گا ، اگرچہ بھاشا اور دوسرے ڈیم بھی بننے چاہئیں لیکن یہ کالاباغ ڈیم کا متبادل نہیں، خیبرپختونخوا ، بلوچستان اور سندھ کے اکثر علاقوں کو تکنیکی طور پر صرف کالاباغ ڈیم کے دریعے پانی فراہم کیا جاسکتا ہے۔