میں ریسلنگ فیڈریشن اوراپنی مدد آپ کے تحت ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوا:گولڈ میڈلسٹ ریسلر انعام بٹ

کامن ویلتھ گیمز میں ریسلنگ کے مقابلوں میں پاکستان کیلئے واحد گولڈ میڈل جیتنے والے انعام بٹ نے کہا ہے کہ بھارتی پہلوان سے مقابلے کے دوران تماشائی انڈیا، انڈیا کے نعرے لگا رہے تھے، لیکن انہوں نے اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے خود کو یہ باور کروایا یہ تماشائی دراصل انعام، انعام کے نعرے لگا رہے ہیں۔انعام بٹ کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح وہ اس چیلنج پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے اور ڈیڑھ منٹ میں دس صفر کے بڑے مارجن سے بھارتی ریسلر کو ہرا کر اگلے راﺅنڈ کے لیے کوالیفائی کرلیا۔اپنے ایک انٹرویو میں انعام بٹ نے کہا کہ وہ کسی بھی مقابلے سے قبل حریف کھلاڑی کو دیکھ کر ٹریننگ کرتے ہیں، اگر سامنے والا بہت مضبوط ہو تو وہ ٹریننگ مزید بڑھا دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہر مقابلہ 'ڈو اینڈ ڈائی' ہوتا ہے، ایک بھی مقابلہ ہارنے کی صورت میں گولڈ میڈل ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔انعام بٹ نے بتایا کہ کامن ویلتھ گیمز میں جس بھارتی پہلوان کے ساتھ ان کا مقابلہ تھا، وہ ہاٹ فیورٹ اور گولڈ میڈلسٹ تھا، لہذا اس کے لیے انہوں نے کوچز سہیل رشید، فرید اور محمد انور کے ساتھ مل کر بہت زیادہ تیاری کی اور جو پلان بنایا، اس میں کامیاب ہوئے اور بھارتی پہلوان کو بڑے مارجن سے شکست دے کر اگلے راﺅنڈ کے لیے کوالیفائی کیا۔اس موقع پر انہوں نے حکومت کی جانب سے مناسب سرپرستی نہ ہونے کا بھی شکوہ کیا اور بتایا کہ 'میں نے اپنی مدد آپ اور ریسلنگ فیڈریشن کی مدد سے ٹریننگ کی اور ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوا۔انعام بٹ نے مزید بتایا کہ 'میں نے جانے سے 3 ماہ پہلے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ مجھے ٹریننگ کے لیے 10 لاکھ روپے دیئے جائیں، اگر میں میڈل نہیں لا سکا تو میں 20 لاکھ روپے واپس کردوں گا لیکن میرا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا۔اور اب گولڈ میڈل جیتنے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے انعام بٹ کے لیے 50 لاکھ روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔اس حوالے سے انعام نے بتایا کہ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈی جی سے بھی بات ہوئی ہے، انہوں نے سمری بھجوا دی ہے اور اسی ماہ میں ہمیں انعام کے پیسے مل جائیں گے۔انعام بٹ اب اولپمک مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے خواہشمند ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ریسلنگ میں پیسہ آئے گا تو یہ ترقی کرے گا، ہمیں میڈلز لانے والے کھلاڑیوں پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے تاکہ وہ مزید کامیابیاں سمیٹیں۔دوسری جانب کانسی کا تمغہ جیتنے والے محمد بلال نے بتایا کہ آج سے 10، 12 سال پہلے ریسلنگ کی کیٹگریز نہیں ہوتی تھیں، لیکن اب ریسلنگ کی ویٹ کیٹگریز بنا دی گئی ہیں اور ہر کیٹگری میں ایک جیسے وزن کے حامل کھلاڑیوں کا مقابلہ ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جب مقابہ ہوتا ہے تو اس سے 4 ماہ پہلے ہم ڈائٹ کم کردیتے ہیں اور ناپ تول کر کھانا پڑتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن